• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی دانا کا قول ہے، غصہ ایک ایسی چیز ہے، جس سے دوسرے کا تو کچھ نہیں بگڑتا، لیکن آپ خود کو نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں، مثلاََ ایک شخص صبح آپ کی گاڑی پر پان کی پیک پھینک کر چلا گیا۔ 

جسے دیکھ کر آپ سارا دن غصے میں رہے ،بلکہ رات کو جا گ جاگ کر یا سوتے وقت بھی اس شخص کو غصے میں سوچتے رہے جو بڑے مزے سے میٹھی نیند سور ہا ہوگا۔ بھئی سیدھی سی بات ہے، گاڑی صاف کروائیں، اسے بھول جائیں ، اور زندگی میں آگے بڑھ جائیں، دماغ کو دکھ مت دیں۔

غصہ آنا معمول کی بات ہے، یہ ہماری فطرت اور جذبات میں ہے، ہمیں کوئی چیز پسند نہیں آتی، یا کوئی واقع خلاف توقع ہو جاتا ہے، یا کوئی ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچاتاہے، یا ہمیں ناگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑجاتاہے، یا ہماری خواہش کے مطابق نتیجہ نہیں آتا، یا کسی کی وجہ سے اور زیادہ تراپنی ہی کوتاہیوں کی وجہ سے کوئی کام خراب ہوجاتا ہے تو ہمیں غصہ آتاہے ،جو شدید بھی ہوسکتا ہے، اور ہلکا بھی، تھوڑی دیر میں ختم بھی ہوسکتاہے، اورا س کی مدت طویل بھی ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق غصے کے دوران انسان میں ذہنی اور جسمانی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں، یعنی غصے کی حالت میں انسانی جسم میں ہارمونز اور نیوٹروٹرانسمیٹرز معمول سے زیادہ مقدارمیں خارج ہوتے ہیں، اور انسانی دماغ معمول سے ہٹ کر کام کرتاہے، جو مثبت بھی ہوسکتا ہے، اور منفی بھی۔ 

یعنی آپ کے مارکس آپ کی توقع کے مطابق نہیں آئے تو آپ غصے میں مزید محنت کا تہیہ کرکے اسے مثبت رخ دیں گے اور جب تک آپ کےمارکس اچھے نہیں آتے ،آپ کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوتا تو یہ غصہ بہترین ہے، لیکن آپ غصے میں اپنی مارک شیٹ پھاڑکر تعلیم ترک کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہ منفی غصہ ہے جو آپ کے جسم ، ذہن اور مستقبل کے حوالے سے قطعی سود مند نہیں ہے۔

ہم میں سے بیشتر لوگ تصادم پسند نہیں کرتے ہیں لیکن یہ زندگی کی حقیقت ہے کہ ہم ہمیشہ پرسکون نہیں رہ سکتے، ہمیں زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر متضاد باتوں، ناپسندیدہ رشتوں اور خلاف توقع ردعمل کا سامنا رہتا ہے۔ 

بہت سے کاموں کی مایوسی ہمیں غصہ دلاتی ہے، اس کےعلاوہ دیگر عوامل میں نیند پوری نہ ہونا ،کسی کام میں ناکامی، معاشی زبوں حالی، ٹینشن سے بھری زندگی، طویل بیماری، ناامیدی، شوروغل والا ماحول، تکبر (دوسروں کو کمتر یا حقیر سمجھنا) ، خودپسندی وغیرہ شامل ہیں۔

غصّے کے نقصانات

غصے کی کیفیت میں انسان چھوٹی چھوٹی باتوں کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتا ہے، ذرا ذرا سی بات پر گالم گلوچ اور لڑنے مرنے پر تیار ہو جاتا ہے۔ جس سے مال کے ساتھ ساتھ جان جانے کا بھی خدشہ ہوتاہے۔ غصہ ختم ہونے پر تھکاوٹ کا احساس ہوتاہے، جوڑوں میں درد یا پھر بدن ٹوٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ دیگر نقصانات کچھ یوں ہیں:

■ غصّے کی حالت میں خون کی نالیوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے اور وہ سکڑ کر دیگر امراض پیدا کرسکتی ہیں۔

■ زیادہ غصّہ دل کے امراض کا سبب بن سکتا ہے۔

■ معدے کے زخم کی شکایت ہو سکتی ہے۔

■ قوت مدافعت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

■ غصّے کی حالت میں کھانا جذب اور ہضم کرنےکی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے، جس سے ذیابطیس ہونے کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔

■ غصّے کی حالت میں کولیسٹرول کی سطح بڑھ جاتی ہے، جو دیگر امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔

■ غصّے کی حالت میں ذہن پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس سے سردرد بڑھ سکتا ہے، اور زیادہ غصّہ کرنے سے انسان اپنی یادداشت بھی کھو سکتا ہے۔

غصہ آئے تو کیا کریں؟

غصے میں انسان ناراض ہو جاتاہے ،دوسروں سےبھی اور بعض اوقات خود سے بھی۔ جب ہم ناراض ہوجاتے ہیں تو ایسا ہی ہے جیسے ہمارا دماغ ہائی جیک ہوچکا ہے۔جب دماغ کے جذباتی مراکز انتہائی متحرک ہوتے ہیں تو، ہمیں حقیقت میں منطقی طور پر سوچنے میں سخت مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

اپنے غصے کو ٹھنڈا کریں، سوچ کو مرتکز کریں، گہری سانس لیں، اعوذباللہ پڑھیں، کچھ دیر آرام کریں، سیر کیلئے نکل جائیں، ایک مزاحیہ مووی کے ساتھ ذہن بٹائیں، مراقبہ کریں، ورزش کریں ، دعا کریں۔ اپنے ذہنی استحکام کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کچھ بھی ایساکریں جو آپ کے غصے کو ٹھنڈ ا کرے پھر،آپ زیادہ واضح طور پر اور مؤثر انداز میں گفتگو کرسکیں گے۔

اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ کوئی غصّے میں آتاہے تو اسے فوراََ پانی پلایا جاتاہے یا پانی پینے کو کہا جاتا ہے۔ امریکہ میں ہونےو الی ایک حالیہ ریسرچ سے ایک حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ غصّے کی حالت میں ایک گلاس میں لیموں کا رس اور ایک چمچ چینی ملا کر پینے سے انتہائی کم وقت میں طبیعت کی اشتعال انگیزی دور ہو جاتی ہے۔ 

ریسرچ کے معاون سربراہ اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں شعبہ نفسیات و ابلاغیات کے پروفیسر ڈاکٹر بریڈ بشمین کا کہناہے کہ چینی ملا شربت خون میں فوری شامل ہو کر دماغ کو توانائی فراہم کرتاہے، جو آپ غصّے کی حالت یا مشتعل کیفیت میں کھو چکے ہوتے ہیں۔ یعنی غصے میں خون میں شامل گلوکوز میں کمی ہو جاتی ہے، جو کہ دماغ کیلئے نقصان دہ ہوتی ہے۔

اسلامی تعلیمات نے اسی لئے غصّہ کو حرام قراردیا ہے، کہا جاتاہے کہ غصّے کی حالت میں اگر آپ کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں، کیونکہ ایک حالت میں رہنے سے غصہ بتدریج بڑھتا رہتا ہے، لیکن جب آپ اپنی پوزیشن بدلتے ہیں تو دماغ بھی دوسرے رخ پر سوچنا شروع کردیتا ہے اور غصّے میں کمی آنے لگتی ہے۔

صحت سے مزید