• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک ایران سرحد کشیدگی پہلی بار نہیں، اس سے قبل کب کب کیا کیا ہوا؟

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاک ایران سرحدی علاقہ غیر مستحکم صورتحال سے دوچار ہے بلکہ ماضی میں بھی اسے تناؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

ماضی کے چند ایسے واقعات کا خلاصہ درج ذیل ہے، جن کی وجہ سے دونوں برادر ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے۔

دسمبر 2023

ایران کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی دہشت گرد تنظیم ’جیش العدل‘ نے گزشتہ برس دسمبر میں ایرانی قصبے راسک میں پولیس اسٹیشن پر حملے کئے، جس کی پاکستان نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔ تاہم ان حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ’جیش العدل‘ نے قبول کی، جسے ایران پہلے ہی کالعدم قرار دے چکا ہے۔

جون 2023

گزشتہ برس جون میں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے سنگوان میں دہشتگرد مسلح گروہ نے 2 پاکستانی فوجیوں کو شہید کر دیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق باغی گروپوں کے خلاف جوابی کارروائی کے دوران دہشتگردوں نے ایران فرار ہونے کی کوشش کی جسے ناکام بنانے کے لیے پاک فوج نے ایرانی حکام سے رابطہ کیا اور دباؤ ڈالا کہ باغی گروپوں کو پناہ دینا بند کریں۔

اپریل 2023

آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع کیچ میں ایرانی باغی گروپوں نے جلگئی سیکٹر میں پاک افواج کے 4 جوانوں کو شہید کیا۔

جنوری 2023

سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران سے منسلک بلوچستان کے سرحدی علاقے میں 4 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کی مذمت کی تھی۔

پنجگور ضلع کے چکاب سیکٹر میں حملے کے بعد، پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے اور قصورواروں کا احتساب کرے۔ اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے نے بھی اس حملے کی مذمت کی۔

ستمبر 2021

سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے 4 ماہ کی بندش کے بعد 20 ستمبر کو جب دو طرفہ تجارت کے لیے دوبارہ سرحدیں کھولی گئیں تو ایران میں پناہ لینے والے دہشگردوں کی جانب سے ایران کی سرحدی حدود سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پاک فوج کا ایک اہلکار شہید ہوگیا تھا۔

فروری 2021

ایران کے مطابق ان کے 2 انٹیلی جنس اہلکاروں کو دہشتگردوں نے پکڑلیا، جنہیں بچانے کے لیے ایرانی افواج پاکستانی حدود میں داخل ہوگئیں۔

اپریل 2019

20 اپریل 2019 کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں مسافر بس کو ایرانی علیحدگی پسند گروپ کے مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔ علیحدگی پسند گروپ کی جانب سے ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں بحریہ کے 10 افسران، فضائیہ کے 3 اور 1 کوسٹ گارڈ شہید ہوگئے۔

دسمبر 2018

6 دسمبر 2018 کو ایران کے شہر چابہار میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار جاں بحق اور 42 عام شہری زخمی ہوگئے۔ ایران کے اس وقت کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان میں پناہ لینے والے دہشت گردوں پر عائد کی تھی جبکہ پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

اکتوبر 2018

16 اکتوبر 2018 کو ایران کی اعلیٰ سیکیورٹی فورس کو مبینہ طور پر پاکستان سے منسلک جنوب مشرقی سرحد سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس کی ذمہ داری جیش العدل تنظیم نے قبول کی تھی۔

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے اس مسلح گروپ سے اغوا ہونے والے 12 میں سے کم از کم پانچ کو بازیاب کرانے میں ایران کی مدد کی تھی۔

اپریل 2018

17 اپریل 2018 کو ایرانی انقلاب گروہ کے مطابق صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر میرجاویہ میں ایک سرحدی چوکی پر دہشتگردوں کے حملے کے نتیجے میں 3 ایرانی سیکیورٹی اہلکار مارے گئے۔

جون 2017

22 جون 2017 کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی فضائیہ نے پاکستان کے علاقے پنجگور میں پرواز کرنے والے ایک ایرانی ڈرون کو مار گرایا۔ یہ پہلا موقع تھا جب پاکستان نے ایران کا کوئی ڈرون مار گرایا تھا۔

اپریل 2017

26 اپریل 2017 سیستان بلوچستان کے شہر میرجاویہ میں 10 ایرانی سرحدی محافظ مارے گئے جن کی ذمہ داری جیش العدل نے قبول کی تھی۔

واضح رہے کہ ایرانی کالعدم تنظیم جیش العدل 2013 سے ایرانی سرحدی سیکیورٹی فورسز کے خلاف سرگرم ہے۔ 2013 میں پاک ایران سرحد پر گھات لگا کر کئے گئے حملے میں 14 ایرانی فوجی مارے گئے تھے جبکہ 2014 میں ایرانی سیکیورٹی فورسز کے کم از کم 5 ارکان کو اغوا کیا گیا تھا۔

تاہم اس سے قبل دسمبر 2010 میں چابہار میں ایک مسجد کے قریب خودکش حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 41 افراد شہید اور 90 زخمی ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے منگل کی رات پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ۔

پاکستان نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا جبکہ پاکستان میں مقیم ایرانی سفیر کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔

ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی اس خلاف ورزی کے نتیجے میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار کا آغاز کیا اور ایران میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، اس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔

خاص رپورٹ سے مزید