انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ ایران میں آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا، پاکستان نے حملہ آور ڈرونز، راکٹس اور دیگر ہتھیاروں سے کارروائی کی۔
ایک بیان میں آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 18 جنوری کی صبح پاکستان نے ایران میں اسٹرائکس کیں، ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی پناہ گاہوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، اس آپریشن کا نام مرگ بر رکھا گیا تھا، نشانہ بنائے گئے ٹھکانے بدنام زمانہ دہشت گرد استعمال کر رہے تھے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مستقل تیار ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مستقل تیار ہے، ہمارا عزم ہے پاکستان کی علاقائی حدود کی خودمختاری کو ہر صورت میں محفوظ بنائیں گے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے مطابق یہ پناہ گاہیں بدنام زمانہ دہشت گرد دوستہ عرف چیئرمین، بجر عرف سوغت کی تھیں، یہ پناہ گاہیں ساحل عرف شفیق، اصغر عرف بشام، وزیر عرف وزی سمیت دیگر بھی استعمال کرتے رہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ کسی بھی قسم کے مس ایڈوینچر کے بارے میں ہمارا عزم غیر متزلزل ہے، عوام کی مدد سے پاکستان کے تمام دشمنوں کو ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دو ہمسایہ برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ مسائل حل کرنے کے لیے بات چیت اور تعاون کو سمجھداری سمجھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے آج صبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانا بنایا ہے۔
دوسری جانب ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے ایران میں حملوں کی تصدیق کر دی ہے۔
ارنا کے مطابق آج صبح ہوئے ان حملوں میں 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والے ایران کے شہری نہیں تھے۔