ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں پاکستان ٹیم کے کپتان شاہین آفریدی نے کہا ہے کہ آپ کو یکدم کوئی نتیجہ نہیں ملتا، چیزیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔
کرائسٹ چرچ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہین آفریدی نے کہا کہ 5 میچز میں دیکھنا تھا کہ ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کیسے بِلڈ کریں، نوجوانوں کے لیے بھی آسان نہیں ہوتا کہ ایسی کنڈیشنز میں مشکل بولرز کو کھیلیں۔
شاہین آفریدی نے کہا کہ ہم ورلڈ کپ کی تیاری میں تھے، کوشش ہے کہ جب انگلینڈ جائیں تو سب کی پوزیشن پتہ ہو کہ کس نے کہاں کھیلنا ہے، حسیب اللّٰہ کو بھی اس لیے موقع دیا کہ انہیں مستقبل کے لیے اعتماد ملے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کون کس پوزیشن پر مستحکم ہے، عباس آفریدی ایک اچھا ٹیلنٹ ہیں، ان کے ہونے سے بولنگ میں اور استحکام آیا ہے، صائم ایوب سے سیریز میں اچھا نہیں ہو سکا لیکن وہ بھی اچھا ٹیلنٹ ہیں۔
شاہین آفریدی نے کہا کہ ہم سب پاکستان کے لیے بہتر سوچتے ہیں، کوئی ایسا نہیں جو چاہتا ہو کہ پاکستان ہار جائے، ایک دم جیت نہیں ملتی کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے، سب سے انفرادی طور پر بات کر کے پلیئنگ الیون کھلائی ہے۔
کپتان نے کہا کہ سارے فیصلے بطور ٹیم مشورے سے ہوئے، کوئی شاہین آفریدی یا رضوان اکیلے فیصلے نہیں کرتے، کچھ چیزیں اچھی ہوئیں، کچھ اچھی نہیں تھیں، جو اچھی ہوئیں ان کو آگے لے کر جائیں گے۔
شاہین آفریدی نے کہا کہ حفیظ ہمیشہ ٹیم کو بیک کرتے ہیں، جیت میں تو ہر کوئی بیک کرتا ہے، ہار میں بیک کرنے والا ہو تو آپ مضبوط بنتے ہیں، ٹاپ پر پہنچنے کے لیے سیڑھی چڑھنا ہوتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوانوں کو کھلانے کا مقصد ان کو انٹرنیشنل میچز کا تجربہ دینا ہوتا ہے تاکہ وہ تیار ہو سکیں، ہم نے بطور بولنگ یونٹ اسٹرگل کی ہے، پاکستان ٹیم ایک فیملی کی طرح ہے، سب کو ساتھ رکھتا ہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان کا دورۂ نیوزی لینڈ اختتام پزیر ہو گیا، پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز نیوزی لینڈ نے چار ایک سے جیتی ہے۔