اسلام آباد (نمائندہ جنگ) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کی کیس میں سابق سفیر اسد مجید سمیت 6گواہان کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی۔امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہاکہ سائفر میں خطرہ یا سازش جیسے الفاظ کا حوالہ نہیں تھا، یہ پاک امریکا تعلقات کیلئے دھچکا رہا ، 7مارچ کو ڈونلڈ لو سے پاکستانی مشن کی ملاقات ہوئی، گفتگو کو سائفر ٹیلی گرام کی شکل میں 8مارچ کو پاکستانی وزارت خارجہ کو بھیجا، 25مارچ کو میری تجویز پر نیشنل سیکورٹی کمیٹی میٹنگ میں ڈی مارش ایشو کرنے کا فیصلہ ہوا، بانی پی ٹی آئی نے کہا جب ڈونلڈلو نے کہا وزیراعظم کو ہٹاؤ، عدم اعتماد آگئی تو سازش کیسے نہیں ہوئی؟ منگل کو خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ امریکا میں سابق سفیر اسد مجید ، فیصل ترمذی اور اکبر درانی سمیت استغاثہ کے 6گواہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ جج صاحب کی گارنٹی پر میرے ساتھ ہاتھ ہوا ہے، کاغذات نامزدگی کی تصدیق نہ ہونے کے باعث این اے 150، این اے 151 اور پی پی 218 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے، میں نے کاغذات نامزدگی کی تصدیق کا کہا ، جج صاحب نے کہا میرا حکم نامہ ساتھ لگا دو، جج صاحب کے حکم نامے کے باوجود میرے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ اس پر فاضل جج نے کہا کہ شاہ صاحب ہم نے قانونی طریقہ کار پورا کر دیا تھا۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر کے بولنے پر شاہ محمود قریشی غصے میں آ گئے اور کہا کہ میں اپنے بنیادی حقوق کی بات کر رہا ہوں ، یہ بیچ میں کیوں بول رہے ہیں؟ شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تم اوپر سے آئے ہو ، کون ہو تم ، تمہاری کیا اوقات ہے؟ پراسکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ تمہاری کیا اوقات ہے؟ جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اس دوران شاہ محمود قریشی کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے رہے۔ شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواست جمع کرا دی۔ فاضل جج نے کہا کہ یہ آپ کا حق ہے ، ہم اس درخواست کو دیکھ لیتے ہیں، آپکے جو حقوق ہیں وہ آپکو ملیں گے۔