• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن 1970-2018 کے ٹرن آؤٹ کا تقابلی جائزہ

--فائل فوٹو
--فائل فوٹو

پاکستان میں ہونے والے ہر الیکشن میں ووٹرز کی دلچسپی اور ووٹنگ کے دن گھروں سے نکلنے والوں کی تعداد پر گہری نظر رکھی جاتی ہے۔

ماضی میں ہونے والے انتخابات میں کبھی کم تو کبھی تھوڑا زیادہ ٹرن آؤٹ دیکھنے میں آیا۔

اس مرتبہ بھی 8 فروری کے دن کو لے کر سیاسی جماعتیں ووٹرز کو الیکشن کے دن گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالنے کے لیے تیار کر رہی ہیں۔

ملک میں ہونے والے گزشتہ انتخابات (2018ء) میں ٹرن آؤٹ 51 فیصد رہا تھا جبکہ 2013ء کے انتخابات میں 55 فیصد شہری گھروں سے ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلے تھے۔

پاکستان میں 2008ء میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 44 فیصد رہا تھا جبکہ 2002ء کے انتخابات میں یہ شرح 41 فیصد تھی۔

1997ء کے الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ پاکستان کی تاریخ کا کم ترین کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ رپورٹس کے مطابق ان انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ صرف 36 فیصد تھا۔

مزید  پیچھے جائیں جہاں ٹرن آؤٹ کچھ بہتر ہوا کرتا تھا، 1993ء کے الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ 40 فیصد تھا۔

1990ء میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ دینے والوں کی شرح 45 فیصد رہی تھی۔

مزید ماضی کے انتخابات پر بھی نظر ڈالیں تو یہاں بھی ٹرن آؤٹ ہر انتخابات میں کبھی زیادہ اور کبھی کم ہوتا دکھائی دیا۔

1988ء کے الیکشن میں ملک میں ووٹر ٹرن آؤٹ 43 فیصد تھا جبکہ اس سے پہلے 1985ء کے الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ 54 فیصد تھا۔

ملک میں 1970ء کے عام انتخابات میں ووٹر ٹرن تقریباً 58 فیصد تھا۔

خاص رپورٹ سے مزید