ملک میں اس وقت نئے انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کا عمل ابھی جاری ہے جس کے بعد منتخب حکومت اس بات کا امکانہے کہ قومی کھیل ہاکی پر بھی توجہ دے گی، اس وقت پاکستان ہاکی جن حالات سے دوچار ہے اس میں ناکامیوں کے سواء قوم کو کچھ حاصل نہیں آئے گا، پاکستان ہاکی فیڈریشن میں اس وقت صورت حال ایسی ہے کہ ٹیم کے کھلاڑی، سابق اسٹار ز کے ساتھ ساتھ ہاکی کے مداح بھی حیران اور پریشان ہیں کہ یہ کھیل کس طرح اپنے ماضی کی جانب لوٹ سکے گا، فیڈریشن کے اکاونٹ بند پڑے ہیں، ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پچھلے کئی ماہ سے اپنے ملازمین کو تنخواہوں سے محروم رکھا ہوا ہے، لاہور اور کراچی میں ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا ہے، دوسری جانب سنیئر اور جونیئر ہاکی ٹیموں کے کھلاڑیوں کو واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے کڑے مسائل کا سامنا ہے، ملازمین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، انہوں نے جلد واجبات ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیمار ملازمین کے پاس علاج معالجے تک کے پیسے نہیں, پی ایچ ایف کا ملازم حال ہی میں دل کے عارضے میں مبتلا ہوا ہے، اسے علاج کے لئے بدترین مسائل کا سامنا ہے۔
دوسری جانب مختلف عالمی مقابلوں میں شرکت کرنے والے قومی کھلاڑی ابھی تک ڈیلی الائونس نہیںملے ہیں، قومی کپتان عماد شکیل بٹ نے اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں شرکت کے بعد ڈیلیز کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے،پی ایچ ایف ذرائع کاکہنا ہے کہ موجود دور میں ایک ماہ کی تنخواہ کے بقایا جات ہیں، باقی لگ بھگ 5 ماہ کے بقایا جات پچھلے دور کے ہیں، موجودہ انتظامیہ کے ذمہ تقریباً 8 کروڑ روپے کی ادائیگیاں باقی ہیں۔ دوسری جانب پی ایچ ایف ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اکاؤنٹ کی بندش کے باعث ملازمین کو تنخواہوں کی ادائگی میں مشکلات کا سامنا ہے، پی ایچ ایف کو حکومت کی جانب سے فنڈز ریلیز نہیں ہوئے۔
قومی ہاکی ٹیم کے کو چ اور پاکستان فائیو اے سائیڈ ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ شکیل عباسی نے مسقط میں قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں اور کوچز میں اختلافات کو غلط قرار دیا ہے اور کہا کہ دورے عمان میں مالی مسائل کا بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا، کھلاڑیوں کا قیام بھی اچھے ہوٹل میں تھا،کھلاڑیوں کے پاسپورٹ ضبط نہیں کئے گئے تھے، ان فٹ کھلاڑیوں کا علاج بھی اچھے اسپتال میں کرایا گیا۔ قومی ہاکی ٹیم انتظامیہ کی غفلت کے باعث قومی ہاکی ٹیم کو مسقط میں کھیلے گئے اولمپکس کوالیفائی راؤنڈ میں ایک کھلاڑی کے بغیر کھیلنا پڑا، پاکستان ہاکی کو پچھلے دو ماہ میں تین بڑے مقابلوں میں ناکامی سے دوچار ہونا پڑا، پی ایچ ایف نے ٹیم انتظامیہ کے سلیکشن کے لئے جو پالیسی اختیار کی وہ ٹیم کو لے ڈوبی۔
قومی ہاکی ٹیم کے کپتان عماد شکیل بٹ نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت میں اداروں کی ٹیموں کی بندش اور کھیل کے شعبے کو ختم کرنے سے ملک میں کھیلوں خاص کر قومی کھیل ہاکی کو بہت زیادہ نقصان پہنچا، ہاکی کے کھلاڑیوں کو سینٹرل معاہدے میں 15سے20ہزار روپے دئیے ملتے تھے اس رقم سے کسی کھلاڑی کا گھر کیسے چل سکتا ہے، کر کٹ معاہدے میں کرکٹرز کو لاکھوں روپے ماہانہ مل رہے ہیں۔
جنگ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال سے فیڈریشن نے قومی کھلاڑیوں سے کوئی معاہدہ نہیں کیا، اس وقت مختلف ٹور نامنٹس اور ڈیلی الائونس کی مد میں ایک ایک کھلاڑی کو20لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم نہیں مل سکی ہے، پچھلے کئی سالوں سے قومی ہاکی میں بہتری کے لئے پی ایس ایل کی طرز پر ہاکی لیگ کرانے کی تجویز دے رہا ہوں اس سے کھلاڑیوں کے مالی مسائل بھی حل ہوں گے اور نئے کھلاڑی بھی سامنے آئیں گے،انہوں نے کہا کہ قومی ہاکی ٹیم کے ساتھ کوالیفائیڈ کوچز ہونے چاہئے، موجودہ کوچز ناکام ہیں، انہیں جدید ہاکی اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں کا ادراک نہیں، اسی طرح ٹیم کے ساتھ کوالیفائیڈ ٹرینر،ماہر غذائیت، اور ڈاکٹر ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اولمپکس کوالیفائی رائونڈ میں نیوزی لینڈ کے سیمی فائنل میں گول پر میں نے احتجاج کیا اور ٹیم انتظامیہ کو تجویز دی کہ اس فیصلے پر پروٹسٹ کیا جائے مگر انہوں نے اسے سنجیدہ نہیں لیا، گول پر احتجاج کا ایک مختصر وقت ہوتا ہے اور500ڈالرز فیس جمع کرنا ہوتی ہے جس پر کمیٹی دوران میچ یا اس کے ختم ہونے کے چند منٹ بعد فیصلہ کرتی ہے مگر ٹیم انتظامیہ نے اس پر توجہ نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں گول پر اعتراض کرنے پر مجھ پر ایف آئی ایچ نے ایک ایونٹ کی پابندی عائد کردی تھی جس کی وجہ سے مجھے فائیو اے سائیڈ ایونٹ میں قومی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا، یہ فیصلہ سنیئر ٹیم کے دو کوچز کا تھا جنہوں نے مجھے فائیواے سائیڈ ٹیم میں شامل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اولمپکس میں کوالیفائی نہ کرنے کے ذمے دار کھلاڑیوں سے زیادہ کوچز بھی ہیں، کھلاڑیوں نے اہم میچ میں مسنگ کی، پی ایچ ایف نے مسقط ٹیم کو میچ سے ایک دن پہلے مسقط بھیجا، صبح برطانیہ سے میچ تھا، کیا اس طریقہ سے ٹیم جیت سکتی ہے۔