18ویں سندھ گیمز ان دنوں کراچی میں جاری ہے جس میں صوبے بھر کےچار ہزارسے زائد مرد اور خواتین کھلاڑی ایکشن میں ہیں، کل پیر کو یہ مقابلے رنگارنگ تقریب میں اپنے اختتام کو پہنچے گے،ان گیمز میں مردوں کے 42 جبکہ خواتین کے 27 ایونٹس رکھے گئے ہیں، یہ گیمز اس بار چھ سال کے طویل وقفے کے بعد ہورہے ہیں۔
ان چھ سالوں میں یہ مقابلے ایک منتخب حکومت کرانے میں ناکام رہی، حالانکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذولفقار علی بھٹو اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کھیلوں اور کھلاڑیوں سے جو محبت اور عقیدت رکھتے تھے وہ اپنی مثال آپ ہیں، اس پارٹی کے دور حکومت میں ان مقابلوں کا نہ ہونا پارٹی کی اہم شخصیات کے لئے سوالیہ نشان ہے۔
سندھ کی بدقسمتی پچھلے کئی سالوں سے یہ رہی ہے کہ سندھ حکومت نے اس صوبے میں کھیلوں کی اہم اور صحت مندانہ وزارت کو مکمل وزیر کے بجائے مشیر یا معاون خصوصی کی مدد سے چلایا،جبکہ خود اس کے کئی منتخب ارکان سندھ اسمبلی کھیلوں میں بہت زیادہ دل چسپی اور لگائو رکھتے ہیں، صوبے کی عوام کو اس بار یہ امید اور آس ہے کہ سندھ کے نئے وزیر اعلی اگلے پانچ سال کی اپنی حکومت میں کھیل کے شعبے پر مکمل توجہ دیں گے،اس بات سے انکار ممکن نہیں ہے کہ سندھ حکومت نے پی ایس ایل میچوں کے انعقاد میں پی سی بی کے ساتھ ہمیشہ بھر پور تعاون کیا، مالی مسائل میں گھری پاکستان ہاکی فیڈریشن کو دس کروڑ روپے کی سالانہ گرانٹ دی۔
مستحق کھلاڑیوں کی مالی مدد بھی کی مگر وہ کھلاڑی جو صوبے اور ملک کا مستقبل ہیں ان کی فلاح وبہبود، تربیت کی جانب توجہ نہیں دی، سندھ گیمز جیسے مقابلوں کا چھ سال کا باصلاحیت کھلاڑیوں کو چھ سال تک انتظار کرنا پڑا، 18ویں آئینی ترامیم کے بعد کھیلوں کی ترقی کی تمام ذمے داری صوبوں کے سر پر ہے، پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان کی حکومتوں نے مقامی کھلاڑیوں کو نکھارنے اور ابھارنے کے لئے اپنے صوبائی گیمز تسلسل کے ساتھ کرائے، مگر سندھ حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی، یہ حقیقت ہے کہ صوبائی گیمز مقامی کھلاڑیوں کے قومی سطح پر سفرکی پہلی منزل اور کڑی ہوتے ہیں،صوبائی سطح پر کھلاڑیوں کی صلاحیتیں جانچنے، آزمانے اور اجاگر کرنے کی بہترین کو ششں ہوتی ہے،جو کام سندھ کی منتخب حکومت چھ برس میں نہیں کرسکی،نگراں سندھ حکومت نے مختصر وقت میں صوبے بھر کے کھلاڑیوں کو یکجا کردیا۔
سندھ کی نئی حکومت کے لئے اگلے سال کراچی میں قومی گیمز کی میزبانی بھی ایک بڑا امتحان ہوگا جس میں ملک بھر کے کھلاڑی ایکشن میں نظر آئیں گے، اس لئے وزیر کھیل ایک مکمل اختیارات اور وزارت کے ساتھ سامنے آنا چاہئے، رواں سندھ گیمز کے انعقاد سے قبل ان مقابلوں کے حوالے سےمیڈیا کانفرنس میں نگراں وزیر کھیل ڈاکٹر سید جنید علی شاہ نے کہا کہ سندھ گیمز اس وقت 8 سال بعد ہو رہے ہیں جبکہ صوبائی سطح پر ہونے والے گیمز کا یہ بڑا ایوینٹ ہر سال ہونا چاہیے سندھ گیمز کا انعقاد ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے بحیثیت فرزند ڈاکٹر محمد علی شاہ کھیلوں کے شعبہ کی خدمت میں حصہ ڈا لنے پر خو شی محسوس کررہے ہیں، سندھ میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی بے حد ضرورت ہے ہم چاہتے ہیں سندھ کے نوجوان نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر اپنی پہچان بنائیں، اسپورٹس کے مسائل کے حوالے سے آواز اٹھنا مثبت بات ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں کھیلوں کی سرگرمیوں کو لے کر لوگ کتنے سنجیدہ ہیں۔
سندھ گیمز کو کراچی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی منعقد کرنا چاہتے تھے لیکن موجودہ صورتحال اور دھرنوں کے ماحول کی وجہ سے سندھ گیمز کو کراچی میں منعقد کیا جا رہا ہے، گیمز میں ثقافتی کھیلوں کو بھی ترجیح دی گئی ہے جس میں ملاکھڑو، ونجھ وٹی، کوڈی کوڈی بھی شامل ہے ، سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، اس کے الیکشن کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے، متوازی ایسوسی ایشنوں کا خاتمہ ہونا چاہیے، امید ہے کہ سندھ میں سندھ گیمز کے سلسلے کو آئندہ بھی جاری رکھا جا ئے گا۔
نگراں وزیر اطلاعات سندھ محمد احمد شاہ نے کہا کہ سندھ گیمز کا آغاز کا خوش آ ئند بات ہے چاہتے ہیں سندھ کے ٹیلنٹ کو عالمی سطح تک پہنچانے میں معاون کا کردار ادا کریں، اس موقع پر سیکریٹری اسپورٹس سندھ حافظ عبدالہادی بلو، ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز سندھ محمد سلیم خان، اسپیشل سیکریٹری قمر رضا بلوچ، ڈائکریٹر پریس انفارمیشن سندھ اختر علی سرہیو، اور دیگر بھی موجود تھے۔ اگر اس تقریب میں صوبے سے تعلق رکھنے والے مختلف کھیلوں کے نامور کھلاڑیوں کو بھی مدعو کر لیا جاتا تو اس کااچھا تاثر جاتا یہ وہ کھلاڑی ہیں جو صوبے کی آن ، شان اور پہچان ہیں۔
ان مقابلوں کے آرگنائز نگ سکریٹری باکسنگ کا بڑا نام اصغر بلوچ ہیں جبکہ کاشف فاروقی میڈیا کو آرڈینٹر ہیں، گلفراز احمد خان کراچی ڈویژن کے چیف ڈی مشن اور شاہد مسعود کو سیکرٹری مقرر ہیں،ان مقابلوں مکے لئے سندھ سافٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسی نے سافٹ بال ایونٹ کیلئے محمد ذیشان مرچنٹ کو چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی اور محمد ناصر کو سیکریٹری مقررکیا شاہد آفتاب ٹیکنیکل کمیٹی کے انچارج ہیں، کراچی کی خواتین اور مردوں کی سافٹ بال ٹیم کی قیادت عدینہ حسن، شیراز آصف کریں گے،کراچی ٹیبل ٹینس ٹیم میں مردوں کی ٹیم میںرضاعباس، ارحم بن فرخ ، نومان زارا ، حسن راجانی۔ سلمان رضا ،خواتین ٹیم میںفاطمہ دانش، بشری انور ، لائبہ یاسین ۔ حوریہ یاسین ، اور عائشہ یوسف شامل ہیں۔ پہلا سندھ گیمزیکم سے 3 دسمبر1986لاڑکانہ میں منعقد ہوئے۔