• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنت حوا ہوں میں یہ مرا جرم ہے

اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے

میں تماشا نہیں اپنا اظہار ہوں

سوچ سکتی ہوں سو لائق دار ہوں

میرا ہر حرف ہر اک صدا جرم ہے

اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے

مجھ میں احساس کیوں ہو کہ عورت ہوں میں

زندگی کیوں لگوں؟ بس ضرورت ہوں میں

یہ مری آگہی بھی مرا جرم ہے

اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے

میرا آنچل جلے اور میں چپ رہوں

ظلم سہتی رہوں اور میں چپ رہوں

جانتی ہوں مرا بولنا جرم ہے

اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے

میرے جذبے رہیں دل کے زندان میں

میری گستاخیاں آپ کی شان میں

آپ کا ذکر بھی تو بڑا جرم ہے

اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے


…گمشدہ لمحے کی تلاش…

کسی آنکھ کے پپوٹوں کے

کھلنے اور بند ہونے کے درمیان

ایک روشنی کا آسمان

اپنی چھب دکھا کے کہیں گم ہو گیا ہے

اور میں کبھی

اپنی آنکھ کی پتلیوں کے

جاگتے ہوئے اندھیروں میں

اسے ڈھونڈتی ہوں

اور کبھی کھلی آنکھ کے قلم سے

لکھے گئے عکس میں

اسے تراشتی ہوں مگر

وہ روشنی کا آسمان

مجھے مل نہیں رہا ہے