• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن، سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد، مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو ملیں گی

اسلام آباد (طاہر خلیل) سنی اتحاد کو نسل مخصو ص نشستوں سے محروم ہوگئی، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی۔ 

الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل اور دیگر کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا.

 الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے فہرست بروقت جمع نہیں کرائی، اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں، مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2دن کی توسیع کی تھی،سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل ان نشستوں کی فہرست نہیں دی جولازم تھی، الیکشن کمیشن نے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا، تاہم مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کے فیصلے سے ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلاف کیا۔ 

الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا، مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جے یو آئی(ف) کو دینے کی درخواست منظور کر لی، الیکشن کمیشن کا فیصلہ 22 صفحات پر مشتمل ہے۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

فیصلے کے مطابق مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں میں متناسب نمائندگی کے طریقہ کار کے مطابق تقسیم کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 51 کی ذیلی شق 6، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ سنایا، الیکشن کمیشن نے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا جبکہ ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔

 الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی، مخصوص نشستوں کی فہرست انتخابات سےقبل جمع کرانا قانونی ضرورت ہے اور سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا قانونی نقص ہے۔ 

فیصلے کے متن کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے انتخابی نشان کے باوجود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور سنی اتحادکونسل نے تصدیق کی کہ ان کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں واضح ہے جو سیاسی جماعتیں نشستیں جیت کرآئیں گی وہ مخصوص نشستوں کی مستحق ہونگی۔ 

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں باقی جماعتوں کو ملیں گی۔ خیال رہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان اسمبلی نے الیکشن میں کامیابی کے بعد اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔ 

اس بنیاد پر سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی تھی۔ اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، اسے مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں۔ 

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بروقت ترجیحی فہرستیں جمع نہیں کروائی گئیں۔ 

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے دیگر جماعتوں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں انکی سیٹوں کے تناسب سے تقسیم کی جائیں گی، اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں۔

 الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ ناقابل تلافی قانونی نقائص اور ترجیحی فہرست جمع کرانے کی لازمی قانونی سیکشن کی خلاف ورزی کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی مستحق نہیں۔ اسمبلی کی نشستیں خالی نہیں رہیں گی بلکہ باقی سیاسی جماعتوں میں تقسیم کر دی جائیں گی۔

 الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کیلئے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں دو دن کی توسیع کی تھی۔ آزاد امیدوروں نے کامیابی کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔ ریکارڈ کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے ترجیحاتی فہرست جمع نہیں کرائی تھی۔

 سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بھی جمع نہیں کر ائے۔ سنی اتحاد کونسل کے کسی امیدوار نے کسی اسمبلی کی نشست پر الیکشن نہیں لڑا۔ سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا لاعلاج قانونی نقص ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے انتخابی نشان کے باوجودآزاد حیثیت سے الیکشن لڑا۔

 سنی اتحاد کونسل نے تصدیق کی کہ انکے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اس لیے الیکشن ایکٹ کےسیکشن 206 کا ان پر اطلاق نہیں ہوتا۔ آئین کے آرٹیکل 51 میں واضح درج ہے کہ جو سیاسی جماعتیں قومی اسمبلی میں نشستیں جیت کر آئیں گی وہ مخصوص نشستوں کی مستحق ہونگی۔

 الیکشن ایکٹ کےسیکشن 2 میں واضح درج ہے کہ سیاسی جماعت وہ تنظیم ہے جو پبلک افس اور اسمبلی کیلئے الیکشن میں حصہ لے۔ سنی اتحاد کونسل رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے جسکے پاس انتخابی نشان ہے۔ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن میں بطور رجسٹرڈ سیاسی جماعت حصہ نہیں لیا۔ 

سنی اتحاد کونسل نے ترجیحی فہرست جمع نہیں کرائی تھی جس کا مطلب ہے کہ وہ بطور سیاسی جماعت الیکشن لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی۔ سنی اتحاد کونسل نہ الیکشن لڑنے میں دلچسپی رکھتی تھی نہ مخصوص نشست لینے میں۔ 

الیکشن کمیشن نے ترجیحی فہرست جمع کرانے کافی وقت دیا۔ ہر سیاسی جماعت کو اہم معاملات پر فیصلے کرتے ہوئے مستقبل میں اس کے نتائج سے باخبر رہنا چاہیے۔

 الیکشن ایکٹ کے مطابق کمیشن کی جانب سے مختص وقت میں جمع کرائی گئی نہ تبدیل ہو سکتی ہے نا اس میں ترمیم ہو سکتی ہے۔ واضح ہے کہ ترجیحی فہرست میں نہ کچھ شامل ہو سکتا ہے نہ نکالا جا سکتا ہے، نہ مٹایا جا سکتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید