غذائی و طبی ماہرین کی جانب سے سفید شکر کو ایک زہر قرار دیا جانے لگا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ چینی کا باقاعدہ اور طویل عرصے تک استعمال انسانی جسم کے مختلف اعضاء کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال قبل از وقت بڑھاپے کو فروغ دیتا ہے اور دل، جگر، گردے، معدے، جِلد، بلڈ پریشر اور ذیابطیس جیسے مختلف مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
دوسری جانب غذائیت اور تندرستی کے شعبے کی بات کی جائے تو شوگر شروع ہی سے کافی متنازع موضوع رہا ہے، چینی (چکر) جسم کو توانائی تو بخشتی ہے جسے جسم مشقت کے کام کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے لیکن اس کے باوجود چینی کی زیادتی مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق شوگر کا زیادہ استعمال ہی سیر ہو کر کھانے اور جنک فوڈ کے زیادہ استعمال کا عادی بناتا ہے۔
چینی کے استعمال سے ٹائپ 2 ذیابطیس کا خطرہ اور بھوک بڑھ جاتی ہے، قلبی مسائل، ذیابطیس اور جگر کی بیماریوں اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق جہاں چینی مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے وہیں یہ جسم کے سب سے بڑے آرگن، حصے، جِلد کے لیے بھی انتہائی مضر ہے۔
1- ماہرین کے مطابق جِلد پر شوگر کی زیادتی کے آثار باآسانی دیکھے جا سکتے ہیں کیونکہ شکر کے زیادہ استعمال سے جِلد سے متعلق مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے کہ ایکنی، ایگزیما، جِلد کا ڈھیلا پڑ جانا اور قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ۔
2- ایک تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد چینی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ 38 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق میٹھی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے جسمانی وزن اور ورم بڑھتا ہے جبکہ خون میں چکنائی کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے، یہ سب امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
3-چینی کی زیادہ مقدار کا براہِ راست تعلق ڈیمنشیا سے بھی ہے۔
2017ء میں یونیورسٹی آف باتھ کے محققین نے الزائمر کی بیماری کے بارے میں ایک تحقیق کے نتائج سے اخذ کیا کہ خون میں شکر کی سطح اور الزائمر کی نشوونما کے درمیان گہرا تعلق ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ گلوکوز (شوگر) ایک اہم انزائم کو نقصان پہنچا سکتی ہے جو الزائمر کے ابتدائی مراحل میں جسم کو سوزش سے لڑنے میں مدد کرتا ہے۔
4-شوگر کا زیادہ استعمال بچوں کی صحت کو بری طرح سے متاثر کر رہا ہے، جب بچے کچھ میٹھا کھانے کے لیے مسلسل رو رہے ہوں تو ان کو نہ کہنا مشکل ہے لیکن یاد رکھیں آپ ان کے مطالبات کو تسلیم نہ کرکے ان کا ہی بھلا کر رہے ہیں۔
چھوٹے بچوں میں شوگر کا زیادہ استعمال توانائی میں قلیل مدتی اضافے، رویے میں تبدیلی اور دانتوں کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔
طویل مدتی خطرات میں وزن میں اضافہ، موٹاپا، غذائی اجزاء کی کمی، انسولین کے خلاف مزاحمت، اور علمی افعال پر ممکنہ اثرات شامل ہیں۔
زیادہ شوگر والی غذاؤں کا استعمال مستقبل میں بچوں کی ترجیحات اور غذائی عادات کو متاثر کر سکتا ہے۔
5-زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے جگر کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ اس عضو کا کام ہی شکر کو چربی میں تبدیل کرنا ہے۔
اگر آپ زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال کرتے ہیں تو جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی بنانے لگتا ہے جو اس کے اردگرد جمع ہو جاتی ہے اور آنے والے وقتوں میں صحت کے سنگین مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
6-آسان لفظوں میں اگر چینی کی زیادتی کے نقصانات بتائے جائیں تو یہ جسم میں بننے والے کینسر کے خلیوں کی پسندیدہ غذا قرار دی گئی ہے۔
چینی کا زیادہ استعمال جسمانی ورم اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے اور یہ تینوں عناصر کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
7-شکر منہ میں پائے جانے والے بیکٹریاز کی غذا بن جاتی ہے، بیکٹریاز اس شکر کو ہضم کر کے تیزاب خارج کرتے ہیں جو دانتوں کی سطح کو متاثر کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جو افراد اکثر میٹھی غذائیں کھاتے ہیں ان میں دانتوں کی کمزوری اور مسائل کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
8-شوگر ’گلائی کیشن‘ نامی عمل کو فروغ دے سکتی ہے جہاں شوگر کے مالیکیول جِلد میں ’کولیجن‘ اور ’ایلسٹن‘ پٹھوں سے منسلک ہوتے ہیں جس سے اس کی لچک میں اور جھریوں میں اضافہ ہوتا اور قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
9-غذائی ماہرین کے مطابق میٹھی غذائیں نمکین سے کئی گنا زیادہ بدتر ہوتی ہیں، 2010 میں امریکن سوسائٹی آف نیفرولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ فرکٹوز والی خوراک آپ کے بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہے۔
10-سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سوڈا اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردوں کے دائمی امراض سے متاثر کرنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
11-چینی سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جس سے عارضی طور پر توانائی بڑھ جاتی ہے مگر توانائی میں یہ اضافہ بہت تیزی سے کم بھی ہو جاتا ہے جس کے باعث تھکاوٹ اور کمزوری جیسے احساسات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
12-دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے جو کہ خاص طور پر میٹھے مشروبات کا استعمال اس کی ایک بڑی وجہ ہے، سوڈا، جوس اور دیگر میٹھے مشروبات کے استعمال سے ناصرف بھوک اور کھانے کی اشتہا بڑھتی ہے بلکہ ان مشروبات میں کیلوریز بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں جن سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔