اسلام آباد (انصار عباسی) ایک دفاعی ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ موجودہ نظامِ قانون میں کچھ بہتری لانے کیلئے حکام آرمی ایکٹ میں ترامیم پر غور کر رہے ہیں تاکہ 9؍ مئی جیسے حالات کے نتیجے میں سامنے آنے والے کچھ پہلوئوں سے موثر انداز سے نمٹا جا سکے۔
جب مطلوبہ تبدیلیوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو اس ذریعے نے کہا کہ یہ تبدیلیاں آرمی ایکٹ میں کچھ بہتری لانے کیلئے تجویز کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں موجودہ ماحول سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
جب سوال کیا گیا کہ کیا 9؍ مئی کے حملہ آوروں اور منصوبہ سازوں کی جانب ملٹری اسٹیبلمشنٹ کی پالیسی میں تبدیلی یا نرمی آئی ہے تو ا س ذریعے کا کہنا تھا کہ 9؍ مئی کا معاملہ معاف کیا جا سکتا ہے اور نہ فراموش کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9؍ مئی کے حملہ آوروں اور منصوبہ سازوں کو چھوڑا نہیں جائے گا، کور کمانڈرز کانفرنس کے گزشتہ اجلاس میں جو مشاورت کی گئی تھی اس میں اسی عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔
رواں ہفتے کور کمانڈرز کا اجلاس ہوا تھا جس میں 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث افراد، منصوبہ سازوں، حملہ آوروں اور شہداء کی یاد گاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو قانون کی متعلقہ شقوں اور آئین کے تحت لازماً انصاف کے کٹہرے تک لانے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔
کور کمانڈرز کانفرنس میں جعلی خبروں (فیک نیوز) اور مس انفارمیشن پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ چند عناصر غلط خبریں پھیلا کر عوام میں مایوسی پھیلانا چاہتے ہیں، ایسے عناصر سوسائٹی میں تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
اجلاس میں مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا پر کچھ مفاد پرست عناصر نے مسلح افواج کو بغیرکسی ثبوت کےبدنام کیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ دشمن قوتوں کےاشارے پرکام کرنیوالے دہشتگردوں، سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنےوالوں سےریاست کی پوری طاقت سے نمٹا جائے گا، پاکستان کے غیور عوام متحد رہیں اور مثبت رویہ اپنائیں، پاکستان کے عوام پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں اور پاک فوج ملک میں استحکام، خوشحالی اور سکیورٹی کیلئے ہر ممکن کردار ادا کرتی رہے گی۔
3؍ مارچ کو وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد ایوان میں اپنے خطاب کے دوران شہباز شریف نے اپوزیشن کو ’’میثاق مفاہمت‘‘ کی پیشکش کی تھی اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا تھا کہ 9 مئی کے حملہ آوروں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ 9 مئی کو ملکی تاریخ میں ناقابل تصور واقعات پیش آئے، انہوں نے کہا کہ قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور واقعے کے ذمہ داروں کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جب نگراں حکومت میں شامل ایک سابق وفاقی وزیر سے پوچھا گیا تھا کہ کیا 8؍ فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے سرپرائز مینڈیٹ کے بعد 9؍ مئی کے حملہ آوروں کے حوالے سے ریاست کی پالیسی میں نرمی کے کوئی امکانات ہیں، تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا تھا کہ ’’کوئی تبدیلی نہیں آئی، ریاست 9؍ مئی کو بھولنے یا ان واقعات کے منصوبہ سازوں اور حملہ آوروں کو معاف کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘‘