تحریر: وقار ملک… کوونٹری ہمیں پاکستان سے لینا نہیں دینا ہو گا وزیراعظُم کا پیغام عوام کے دلوں میں گھر کر گیا، پہل مریم نواز شریف نے کی اور ایک شاندار خطاب کر کے عوام کے دل جیت لئے اور پھرپاکستان کے دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں شہباز شریف نے اپنے منفرد سٹائل میں اور خوبصورت الفاظ کے ساتھ مجمع لوٹ لیا جس کی بازگشت یورپین عوام تک سنائی دی اور پلک جھپکتے ہی مبارک باد کے پیغامات موصول ہونا شروع ہو گئے، مریم نواز نے پنجاب کی وزیر اعلیٰ منتخب ہوتے ہی پہلا کینسر اسپتال بنانے کا اعلان کیا ، یہ اسپتال اسٹیٹ آف دی آرٹ ہو گا جہاں تمام مریضوں کا بلا تفریق مفت علاج ہو گا،یورپ و دنیا کے دیگر ممالک نے مریم نواز شریف کے انتخاب کو سراہا اور اسے ایک بڑی تبدیلی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کو سلب کرنے کا وقت ختم ہو چکا ، اب خواتین کے مسائل حل ہوں گےاور پاکستان دنیا کے ساتھ کھڑا دکھائی دے گا، یورپین یونین نے مریم نواز شریف کو مبارک باد دیتے ہوئے یورپین یونین کے دورہ کی دعوت بھی دی، مریم نواز شریف عہدہ سنبھالتے ہی منشور پر عمل درآمد کا اعادہ کیا اور جیسا کہا ویسا انہوں نے کر کے بھی دکھا دیا جس روز انہوں نے حلف اٹھایا اسی روز انہوں نے اہم مقامات کے دورے کیے جس میں ایک پولیس تھانہ بھی شامل ہے،انہوں نے ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کیخلاف میری زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، کرپشن روکنے کیلیے ایک ٹھوس میکنزم لے کر آئیں گے،جہاں انہوں نے ائر ایمبولنس سروس، رمضان نگہبان ریلیف پیکیج کی بات کی وہیں ہیلتھ کارڈ کو ری ڈیزائن کر کے جاری کرنے کا بھی اعلان کیا جس سے یہ تصور معدوم ہو گیا کہ نئی حکومت پیش رو حکومت کے عوامی مفادات کے منصوبوں پر عمل درآمد روک دیتی ہے۔ان کا کہنا تھا رمضان المبارک کے لیے نگہبان کے نام سے ایک ریلیف پیکیج بنایاگیا ہے، مستحقین کو ان کی دہلیز پر ان کا حق پہنچایا جائے گا۔ پنجاب میں مستحقین سے متعلق مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا، فیسوں کا بوجھ اٹھانے کی سکت نہ رکھنے والے ذہین طلبہ و طالبات کا بوجھ حکومت پنجاب اٹھائے گی، صوبے کے ہر ضلع میں دانش اسکول بنانے کا اعلان بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا ادارہ اس وقت بڑے مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے، پولیس سمیت دیگر اداروں میں انٹرن شپ پروگرام شروع کیے جائیں گے، طلبا اور دیگر نوجوانون میں الیکٹرک موٹربائیکس تقسیم کی جائیں گی۔ نئے اساتذہ کی بھرتیاں بھی شروع کی جائیں گی، تعلیمی اداروں میں سہولتوں کا فقدان ختم کیا جائے گا، فیصل آباد، گوجرانوالہ اورسیالکوٹ میں میٹروبس سروس شروع ہوگی۔ ان کی طرف سے ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔پنجاب میں مسلم لیگ ن کسی بھی پارٹی کی حمایت اور اتحاد کے بغیر حکومت بنانے کی پوزیشن میں تھی اس کے باوجود مسلم لیگ ن کی طرف سے سولو فلائٹ کے بجائے اپنے اتحادیوں کو ساتھ رکھا گیا جب کہ وزیراعظم کے انتخاب کے بعد اپنے بڑے بھائی اور سابق وزیراعظمُم میاں نواز شریف کے پہلو میں بیٹھ کر اور اپوزیشن کے شور و غل کے باوجود میاں شہباز شریف نے ایک مدبرانہ جرأت مندانہ اور تاریخی خطاب کیا جس میں فلسطین کشمیر نوجوانوں اور خواتین سے لے کر ہر اس مسلہ کا زکر تھا جس کو حل کیے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا میاں محمد شھباز شریف نے ایک ایسی امید دی جس سے ایک آزاد خارجہ پالیسی اور بیرونی دنیا میں بہتر سے بہتر تعلقات کی فراوانی ہو گی جس سے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہو گا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا وزیراعظم نے نوجوان نسل کے لیے قرض اور کام دونوں کا ذکر کیا جس سے نوجوان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، منتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہم مل کر ملک کو ان مشکلات سے نکالیں گے، ہم اپنے قائدین اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور آگے چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ایک چیلنج ہے۔ 2300ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے، 3800ارب روپے کا بجلی کی ترسیل اور وصولیاں2800ارب روپے ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے سے ملک بھر میں درجنوں بہترین ہسپتال اور یونیورسٹیاں بنا سکتے ہیں، زرعی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب لا سکتے ہیں لیکن ایک ہزار ارب روپے خسارہ میں جا رہے ہیں۔ بعض سرکاری اداروں میں 600ارب روپے کا خسارہ ہے، دوست ممالک کیلئے ویزا فری انٹری کریں گے، منتخب وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک سے تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے۔ چین، سعودی عرب، ترکیہ، قطر، یو اے ای نے اچھے برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ غزہ اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی بدترین دہشت گردی جاری ہے، اسرائیل کو دہشت گردی سے نہ روکا جانا افسوسناک ہے۔ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خون سے وادی سرخ ہو چکی ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں شکایات کے ازالے کیلئے متعلقہ ادارے موجود ہیں۔ آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی کیا ضرورت پیش آئی، یہ غیر ملکی مداخلت کی دعوت دی گئی جو ملک دشمنی ہے، بیرون ممالک مقیم پاکستانی سخت تزبزب کا شکار رہے لیکن نئی حکومت کے آنے کے بعد توقعات بڑھ گئی ہیں اور اپنی سوہنی دھرتی کو خوشحال دیکھنے کے خواہش مند ہیں تاکہ ملک کو اداروں کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے، افواج پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے جو ملک و قوم کے پاسبان ہیں کسی شخص کو یہ جرآت نہ ہو کہ وہ اداروں اور ریاست کو نقصان پہنچا۔ مضبوط اداروں اور ان کا استحکامُ ہی پاکستان کی ترقی کی ضمانت ہے توقع کی جانی چاہیے کہ صدر کے انتخاب کے بعد جمہوریت کی گاڑی کو ٹریک پر رکھنے کیلئے حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں مثبت اور تعمیری کردار ادا کریں گی۔