• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلئے آئی ایم ایف نے ڈو مور کا مطالبہ کردیا

ٹیکس آمدنی بڑھانے کےلیے آئی ایم ایف نے ڈو مور کا مطالبہ کردیا، آئی ایم ایف اور پاکستان کی معاشی ٹیم کے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے پہلے دور میں ٹیکس سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تعمیراتی شعبے کےلیے خصوصی ٹیکس نظام جلد ختم کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ صنعتی اداروں کو ٹیکس مراعات دینے کے ایف بی آر اور کابینہ کے صوابدیدی اختیار منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ مستقبل میں ٹیکس مراعات لاگت اور فوائد کی باقاعدہ تشخیص سے مشروط ہونی چاہئیں۔

آئی ایم ایف نے غیر منافع بخش تنظیموں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا مشورہ دیا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آر میں توسیع اور نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آر میں ٹیکس ریٹس میں ہم آہنگی کرنے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع کے مطابق زرعی آمدن اور پراپرٹی ٹیکس کی بنیاد میں توسیع کو بھی نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آر میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت سے صوبائی حکومتوں سے تعاون بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا، اس سے صوبائی حکومتیں ٹیکسوں کی وصولی اور صوبائی ٹیکس قوانین کا نفاذ کر سکیں گی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی یونٹ قائم کرنے، ایف بی آر اور دیگر اداروں سے ڈیٹا کے تبادلے کےلیے ایم او یو اور پروٹوکول تیار کرنے کی سفارش کی۔

ذرائع کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) حکام نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی، کفالت پروگرام کے تحت 93 لاکھ متاثرین کو ادائیگیوں کےلیے نیا بینکنگ ماڈل متعاوف کرادیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی کے نئے ادائیگی کے نظام سے سالانہ 2 ارب روپے کی بچت ہو گی، اس میں مزید بینکوں کی شمولیت سے ادائیگی کے طریقہ کار میں شفافیت اور سہولت پیدا ہو گی۔

تجارتی خبریں سے مزید