غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے، غزہ کے فلسطینی مئی تک قحط کا شکار ہوجائیں گے، دنیا بھر میں فاقہ کشی کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے آئی پی سی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ کو خطرناک فرد جرم قرار دے دیا۔
انتونیو گوتیریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال مکمل طور پر انسان کا پیدا کردہ المیہ ہے، غزہ میں قحط کے بڑھتے خطرے کو روکا جا سکتا ہے۔ اسرائیل امدادی سامان کی فراہمی کو پورے غزہ میں ممکن بنائے۔
اقوام متحدہ کی حمایت سے جاری کردہ آئی پی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط کی نشاندہی کرتے تین میں سے دو آثار خوراک کی مجموعی کمی اور غذائی قلت غزہ میں نظر آرہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی بدترین بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، 11 لاکھ سے زیادہ افراد کو کھانے پینے کی شدید قلت کا سامنا ہے، شمالی غزہ اور دیگر علاقوں میں وسط مارچ سے مئی کے درمیان قحط کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔