• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حسن نواز اور  حسین نواز—فائل فوٹوز
حسن نواز اور  حسین نواز—فائل فوٹوز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو فلیگ شپ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بری کر دیا

عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی درخواستِ بریت منظور کر لی۔

اس سے قبل آج ہی اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

احتساب عدالت نے قرار دیا تھا کہ آج ہی حسن نواز اور حسین نواز کی درخواستِ بریت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے گی۔

دورانِ سماعت حسن نواز اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹرز احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

احتساب عدالت کے جج نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ درخواست پر آپ کی رپورٹ آنی تھی؟

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول نے جواب دیا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں، عدالت اس کیس کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

احتساب عدالت کے جج نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سے کہا کہ ہم آپ کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول نے دلائل دیتے ہوئے جواب دیا کہ آپ میرا بیان ریکارڈ کر لیں، یہ کیس نیب ترامیم سے متعلق نہیں ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا فیصلہ کر چکی، مریم نواز کی بریت کے خلاف ہم نے اپیل دائر نہیں کی تھی، حسن نواز اور حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے، ان کے کیسز میں مرکزی ملزمان بری ہو چکے ہیں۔

وکیلِ صفائی قاضی مصباح نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جن دستاویزات پر مریم نواز کو بری کیا گیا انہی پر نواز شریف کی بریت ہوئی، نیب نے مریم نواز کی بریت کے خلاف اپیل دائر نہیں کی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

اس موقع پر وکیلِ صفائی نے ریفرنسز سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے خلاف ریفرنس میں نیب کوئی شواہد پیش نہیں کر پایا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور نواز شریف کو کیس سے بری کر دیا تھا، العزیزیہ کیس میں دسمبر 2023ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی اپیل منظور کی، نیب نے نواز شریف کی اپیل منظور ہونے کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا، نیب نے مزید شواہد نہیں رکھے جن کی بنیاد پر حسن اور حسین نواز پر مقدمہ چلایا جائے، جو شواہد ہیں ان پر بھی حسن نواز اورحسین نواز کو سزا نہیں ہو سکتی، ان دونوں کے خلاف کیس چلانا عدالتی وقت ضائع کرنا ہو گا، مرکزی ملزم بری ہو گئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہو گئے تھے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف نیب نے 29 نومبر 2023ء کو اپیل واپس لے لی۔

دلائل مکمل ہونے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت نےحسن نواز اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو بعد میں سناتے ہوئے حسن اور حسین نواز کو تینوں ریفرنسز میں بری کر دیا۔

قومی خبریں سے مزید