• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نمکیات والی زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے قابل ہوگیا، IAEA

برسلز ( حافظ اُنیب راشد) پاکستان نہ صرف خود کلراٹھی (Saline) یا نمکیات والی زمینوں کو بہتر کرنے کے قابل ہوگیا ہے بلکہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے تعاون سے حاصل کردہ علم کو دنیا کے ساتھ شئیر بھی کر رہا ہے۔ یہ بات آئی اے ای اے کی جانب سے شائع ہونے والے ہفتہ وار نیوز لیٹر میں بتائی گئی۔ اپنی اس رپورٹ میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے پاکستان کے نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ فار ایگریکلچرل اینڈ بائیولوجی (NIAB) کو موضوع بناتے ہوئے اس کی کارکردگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ یہ رپورٹ NIAB کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتی ہے کہ پاکستان کی 57 لاکھ ہیکٹر قابل کاشت اراضی نمکیات کی وجہ سے بیکار ہو چکی ہے اور ہر سال اس میں 40 ہزار ہیکٹر کا اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے باعث کھیت صحرا کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں اور اس زمین میں زیادہ تر فصلیں اگنے کے قابل نہیں رہتیں۔ آئی اے ای اے کے مطابق ایجنسی کی ابتدائی مدد کے بعد نیاب نے نمک برداشت کرنے والی فصلوں کی نشوونما، پودے لگانے اور مٹی کو نمکین بنانے سے نمٹنے کیلئے مٹی کے انتظام کی تکنیکوں کو نافذ کرنے میں اہم پیش رفت حاصل کی ہے۔ اور اب نیاب اسی مسئلے کا شکار ممالک کے ساتھ اپنی مہارتوں کا اشتراک کرتے ہوئے ان ممالک کے سائنسدانوں کو تربیت کی پیشکش کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین سالوں میں IAEA کے تعاون سے نیاب نے خطے میں ان مہارتوں میں اضافے کیلئے مخصوص تربیتی سرگرمیوں کا تصور پیش کرتے ہوئے ان کا اہتمام کیا۔ اس سلسلے میں ادارے نے آذربائیجان، برونڈی، عراق، جنوبی افریقی حصے کے ملک لیسوتھو اور سینیگال کے 21 سائنسدانوں اور مٹی کے ماہرین کو فیلو شپس اور سائنسی دوروں کے ذریعے متعلقہ آئیسو ٹوپک تکنیکوں پر تربیت دی گئی ہے۔جبکہ ایشیا بحرالکاہل کی خطے کی مدد کیلئے NIAB کے ماہرین نے علاقائی سائنسی برادری کے 39 اراکین کو موسمیاتی تبدیلی کی لچک کو بڑھانے کیلئے موسمیاتی سمارٹ زراعت کے طریقوں پر بھی تربیت دی۔ اس رپورٹ میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر جنرل عامر منظور کا ایک بیان بھی کوٹ کیا گیا ہے جس کے مطابق ʼ نیاب نے آئی اے ای اے سے بہت زیادہ علم حاصل کیا ہے اور اب یہ علم مہارتوں کی صورت میں واپس لوٹانے کا وقت ہے۔ ایجنسی کے تعاون کرنے والے مرکز کے طور پر نیاب پڑوسی ممالک، خطے اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کرنا چاہے گا ʼ ۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن FAO کے مطابق دنیا بھر میں قابل کاشت زمین کا 8 فیصد حصہ کلر سے متاثر ہے۔ آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ جوائنٹ ایف اے او/آئی اے ای اے سنٹر آف نیوکلیئر ٹیکنیکس ان فوڈ اینڈ ایگری کلچر نے نیاب کو اس ٹیکنالوجی اور تکنیک سے لیس کیا ہے تاکہ نمکین مٹی کے حالات کے باوجود کامیاب فصلوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ نیاب کے سائنسدان اب مٹی کے حالات کا جائزہ لیکر کھاد اور پانی کی صحیح مقدار اور کسی خاص کھیت کیلئے مناسب پودوں کا تعین کر سکتے ہیں جبکہ نیوکلیئر پلانٹ کی افزائش کی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے فصلوں کی ایسی اقسام تیار کی جاسکتی ہیں جو نمکین مٹی میں اگنے کے علاوہ نئے موسمی حالات کیلئے زیادہ برداشت بھی رکھتی ہوں۔

یورپ سے سے مزید