قرآن پاک کی بےحرمتی کرنے والے ملعون سلوان صباح مومیکا کی موت کے حوالے سے گردشی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔
خیال رہے کہ 2 اپریل کو مختلف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر خبریں گردش کر رہی تھی کہ عراقی نژاد ملعون سلوان صباح مومیکا مبینہ طور پر ناروے میں مردہ حالت میں پایا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر دی سیویئر نامی اکاؤنٹ نے ملعون سلوان مومیکا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والا سلوان مومیکا ناروے میں مردہ پایا گیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی کہ اسلام مخالف موقف اور قرآن کو جلانے کے لیے شہرت رکھنے والا شخص سویڈن سے ناروے منتقل ہونے کے بعد مرگیا۔
اس پوسٹ کو ایکس (سابق ٹوئٹڑ) پر 3 ملین سے زائد ویوز ملے۔ جس کے بعد دیگر صارفین نے بھی ملعون سلوان مومیکا کی تصاویر شیئر کیں اور اسی طرح کا دعویٰ کیا۔
حقیقت:
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے تاحال ناروے حکومت نے کوئی تصدیقی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب ناروے کے اخبار ’ڈاکومینٹ‘ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق پولیس کا امیگریشن یونٹ بھی اس بات سے لاعلم ہے کہ سلوان مومیکا نامی کوئی بھی شخص ناروے میں مردہ پایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردشی خبروں میں کئے جانے والے دعوے بے بنیاد ہیں۔
فیکٹ چیک سے یہ بات واضح ہے کہ ملعون سلوان مومیکا کے ناروے میں مردہ پائے جانے کا دعویٰ کرنے والی گردشی خبریں گمراہ کن ہیں اور سوشل میڈیا صارفین کے دعوے غلط ہیں۔