کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران مزید 46فلسطینی شہید ہوگئے، 6ماہ کے دوران جاری اسرائیلی حملوں میں شہداء کی مجموعی تعداد 33ہزار 137اور زخمیوں کی مجموعی تعداد 75ہزار 815ہوگئی ہے،شہداء میں 13ہزار سے زائد بچے شامل، حماس کے جوابی وار، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ انہوں نے خان یونس میں مختلف حملوں میں 6اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور 3فوجی ٹینکوں کو تباہ کردیا ہے ۔حماس کا کہنا ہے کہ ان کا وفد اتوار کے روز مذاکرات کے نئے دور میں شرکت کیلئے قاہرہ روانہ ہوچکا ہے ، حماس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کیلئے مستقل جنگ بندی کے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق 6ماہ کے دوران غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 33ہزار 137ہوچکی ہے جن میں 13ہزار سے زائد بچے شامل ہیں ۔ اسی عرصے کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں 456فلسطینوں کو شہید کیا گیا ۔ غزہ میں 17لاکھ افراد یعنی 70فیصد آبادی بے گھر ہوچکی ہے ۔ غزہ کی 59.9فیصد عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکی ہیں، 60فیصد رہائشی مکانات تباہ ہوئے۔ 90فیصد اسکولوں کی عمارتیں تباہ ہوئیں، غزہ کے 36میں سے صرف 10اسپتال فعال ہیں ۔ اقوام متحدہ کے اعداودشمار کے مطابق 11لاکھ فلسطینیوں کو شدید غذائی بحران کا سامنا ہے ۔ غزہ کا ہر تیسرا بچہ غذائی قلت کا شکار ہے ۔ غزہ کے تمام طلبہ اسکول جانے سے محروم ہیں،227مساجد کو شہید کیا جاچکا ہے جبکہ اسی دوران تین گرجا گھروں کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے ڈیموکریسی اسکوائر میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ اور ہزاروں شہری احتجاجی مظاہرے میں شریک ہیں ،مظاہرین قبل از وقت انتخابات اور نیتن یاہو کی حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جنگ کے ابتدائی مہینوں سے ہی تل ابیب اور دیگر شہروں میں غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کیلئے مظاہرے معمول بن چکے ہیں اور نیتن یاہو کی حکومت کو مظاہرین کے بڑھتے ہوئے دباو کا سامنا ہے ۔