• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران جنگ، جوابی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے، بائیڈن نے نیتن یاہو کو آگاہ کردیا

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کو آگاہ کیا ہے کہ امریکا ایران کیخلاف جوابی کارروائی میں حصہ نہیں لے گا.

 اسرائیل کا کہنا ہے کہ 300 ڈرونز اور میزائلوں میں سے 99 فیصد امریکا اور دیگر ممالک کی مدد سے مار گرائے، ایران، ترکیہ، عراق اور اردن نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے حملوں سے امریکا کو پیشگی آگاہ کردیا تھا تاہم واشنگٹن نے اس کی تردید کی ہے.

پاکستان نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، حماس، شام ، یمن کا کہنا ہے کہ ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے،ایرانی حملوں پر بیروت، تہران اور بیت المقدس میں جشن منایا گیا، احتجاجی ریلیوں کا انعقاد ، چین نے کہا ہے کہ یہ غزہ تنازع کا نتیجہ ہے .

 روس اور مصر نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، جی سیون ممالک کا کہنا ہے کہ عالمی اتحاد اسرائیلی سلامتی کیلئے متحد ہے۔ ایران کے صدر رئیسی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے رد عمل دکھایا تو اگلا حملہ مزید بڑا ہوگا، امریکا نے مدد کی تو اس کے اڈے نشانہ بنیں گے.

 ایران میں برطانوی، فرانسیسی اور جرمن سفیر طلب، اسرائیل میں خوف ، کاروبار زندگی معطل ، برطانیہ نے کئی اضافی لڑاکا طیارے مشرق وسطیٰ بھیج دیئے ،ترکیہ اوراردن نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی ریاست کو کشیدگی بڑھانے سے روکا جائے.

 سابق اسرائیلی سفارتکارنے اسرائیلی حکومت سے کہا ہے کہ امریکی مدد کے بغیر رفح پر حملہ ممکن نہیں ، غزہ جنگ ختم کرنی چاہئے،اسرائیل ایران کشیدگی پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ کشیدگی ختم کی جائے۔ 

مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پر ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ایران کیخلاف جوابی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے.

 امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی کہا ہے کہ وہ ایران کیساتھ جنگ نہیں چاہتے تاہم وہ دفاع کیلئے تیار ہیں.

 اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے 300سے زائد ڈرونز اور میزائل فائر کئے گئے، اسرائیل کے مطابق امریکا، برطانیہ، اردن اور دیگر علاقائی اتحادیوں کیساتھ مل کر99فیصد ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرایا،فرانس نے بھی کہا ہے کہ ایرانی ڈرونزمار گرانے میں ان کی افواج نے بھی حصہ لیا.

 ایرانی میڈیا کے مطابق ان کے فائر کئے گئے مسلح ڈرونز اور میزائل ایران کے فوجی اڈوں پر گرے ہیں ، رامون میں اسرائیلی فوجی اڈے کو بھی نقصان پہنچا ہے.

برطانوی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران نے حملے سے قبل امریکااور پڑوسی ممالک کو آگاہ کردیا تھا ، ترکیہ، عراق اور اردن نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران نے ان کے ذریعے سے امریکا کو آگاہ کردیا تھا

 ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے ترکیہ سے کہا تھا کہ ایرانی حملے کچھ مخصوص حدود رک رہنے چاہئیں۔تاہم، امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے امیرعبداللہیان کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے سوئس ثالثوں کے ذریعے ایران سے رابطہ کیا تھا لیکن اسے حملے سےقبل 72 گھنٹے کا نوٹس نہیں ملا۔

 پاکستان نے کہا ہے کہ اسے صورتحال پر گہری تشویش ہے جبکہ افغانستان، حماس،حزب اللہ، شام اور یمن نے حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنا حق دفاع استعمال کیا ہے۔ 

چین کا کہنا ہے کہ حملے غزہ تنازع کا نتیجہ ہے جبکہ روس نے اسے دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر سلامتی کونسل میں اسرائیلی حملے کیخلاف رد عمل میں ناکامی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

 ایرانی حملوں کے معاملے پر جی سیون ممالک کا ورچوئل اجلاس ہوا۔ جی سیون ممالک نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیل پر ایرانی حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اسرائیل کے دفاع کیلئے متحد اور پرعزم ہیں۔ 

ایران کے اسرائیل پر حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا۔ جاپان اور جرمنی نے کہا ہے کہ حملے سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔

ایران کے صدر رئیسی اور ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل باغری کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اس کے حملوں پر رد عمل دکھایا تو اگلا حملہ مزید بڑا اور شدید ہوگا، اگر امریکا نے جوابی کارروائی میں اسرائیل کا ساتھ دیا تو وہ امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے۔اسرائیل میں خوف وہراس کی فضا برقرار، تعلیمی سرگرمیاں اور کاروبار زندگی معطل رہا ۔ 

برطانوی اخبار کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین عبداللحیان نے اپنے ترک ہم منصب حاقان فدان سے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا ہے کہ ایران اس وقت تک کوئی نیا حملہ نہیں کرے گا جب تک کہ اس پر کوئی حملہ نہ کرے۔ فدان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ترکیہ بھی چاہتا ہے کہ خطے میں کشیدگی مزید نہ بڑھے۔

 ترک وزیرخارجہ نے امریکی ہم منصب اینٹونی بلنکن سے بھی ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کو کشیدگی کے ممکنہ طور پر مزید پھیلاو پر تشویش ہے، خطے میں جاری کشیدگی کی اصل وجہ غزہ تنازع ہے، غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے، امریکا اور دیگر ممالک اسرائیل کو کشیدگی مزید بڑھانے سے روکیں۔

 ایران نے اسرائیل پر حملوں کے بعد دہرا معیار اختیار کرنے پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سفیروں کو بھی طلب کرلیا۔ ان تینوں ممالک نے ایران کے جوابی حملوں کی مذمت کی تھی۔ برطانیہ نے لندن میں ایرانی ناظم الامور اور اردن نے ایرانی سفیر کو طلب کرلیا ہے ۔

 برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد "متعدد اضافی" لڑاکا طیارے اور ایندھن بھرنے والے ٹینکروں کو خطے میں بھیج دیا ہے۔ایران مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے۔

 اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکی صدر جوبائیڈن کو ٹیلی فون کرکے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے کشیدگی کو مزید ہوا دی تو تنازع پورے خطے میں پھیل جائے گا۔ 

دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کے رد عمل میں ایرانی حملوں پر ہزاروں فلسطینیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں جشن منایا، فلسطینوں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ کے احاطے میں بھی جمع ہوگئی جہاں وہ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے لگاتے رہے۔

 اسی طرح تہران سمیت ایران کے کئی شہروں میں بھی ایرانی شہری سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے جشن منایا۔ بیروت میں بھی ہزاروں لبنانی شہریوں نے ایران کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں۔ 

برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ ان کا ملک اسرائیل پر ایرانی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ 

اسرائیل کے سابق سفارتکار ایلون لائل نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی فوج نے موجودہ صورتحال میں رفح پر حملہ کیا تو سارا معاملہ دوبارہ شروع ہوجائے گا اور صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔ "میرے خیال میں ہمیں یرغمالیوں کو واپس لانا چاہیے، اور ہمیں غزہ پر جنگ ختم کرنی چاہئے۔

 اسرائیل کے لئے امریکی حمایت کے بغیر ایسا کرنا بہت مشکل ہے۔ میں امریکیوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے بغیر اب ہم کوئی بڑا فوجی اقدام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن وہ ایک مربوط طریقے سے، رفح سکے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے ساتھ نیچے جانے کی منظوری دے سکتے ہیں۔

"اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ ان کے ملک نے ایرانی سفیر کو طلب کر کے ایرانی تبصروں کے خلاف احتجاج کیا اور انہیں مملکت کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے ۔

اردن کے سرکاری میڈیا کے مطابق صفادی حالیہ دنوں میں ایران کے سرکاری میڈیا میں ان تبصروں کا حوالہ دے رہے تھے جن میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر اردن نے ایران کے ساتھ لڑائی میں اسرائیل کے ساتھ تعاون کیا تو اس کا اگلا ہدف اردن ہو گا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے ایران کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں خطے میں خطرناک کشیدگی کے حقیقی خطرے کے حوالے سے گہری تشویش میں مبتلا ہوں، میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے اس بڑے پیمانے پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

اہم خبریں سے مزید