• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں بیروزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ

لندن (پی اے) برطانیہ میں بیروزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوگیا۔  اعدادوشمار کے مطابق دسمبر اور فروری کے دوران بیروزگاری کی شرح 4.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق ملازمتوں میں کمی کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کی روشنی میں بینک آف انگلینڈ موسم گرما میں شرح سود میں کمی کرسکتا ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اب جبکہ روزگار کے مواقع میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے اور بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے، خدشہ ہے کہ اگلے مہینوں کے دوران تنخواہوں اور اجرتوں میں بھی کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ قومی شماریات دفتر کا کہنا ہے کہ اس بات کے ٹھوس اشارے مل رہے ہیں کہ ملازمتوں کے مواقع میں کمی ہونا شروع ہوگئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق جنوری کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے بیروزگاری کی شرح بڑھ کر3.9فیصد ہوگئی جبکہ اس میں مزید اضافہ ہونے اور شرح 4فیصد ہوجانے کی توقع ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر اور فروری کے دوران برطانیہ میں بیروزگار افراد کی تعداد1.4ملین تھی۔ اعدادوشمار کے مطابق افراط زر کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ فروری کو ختم ہونے والے 3ماہ کے دوران اجرتوں میں حقیقی معنوں میں 1.9فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر 2021کے بعد سے کسی سہ ماہی کے دوران اجرتوں میں ہونے والا یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ چانسلر جیریمی ہنٹ نے اجرتوں میں ہونے والے حقیقی اضافے کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے حال ہی ملازم پیشہ اور خود روزگار لوگوں کی نیشنل انشورنس میں جو کمی کی ہے، جس کا اطلاق اپریل سے ہوگا، سے فرق محسوس ہونا شروع ہوجائے گا لیکن انکم ٹیکس کی حد 2028تک کیلئے محدود کردینے کی وجہ سے تنخواہوں میں اضافے کے بعد لوگ اگلی کٹیگری میں پہنچ جائیں گے اور انھیں زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ بینک آف انگلینڈ شرح سود میں اضافہ یا کمی کرنے سے پہلے تنخواہوں میں کمی بیشی کی شرح کی مانیٹرنگ ضرور کرتا ہے تاہم اگلے چند ماہ کے دوران افراط زر کی حد کو چھونے کے قریب ہے اور ماہرین اقتصادیات کو اس بات پر تشویش ہے کہ تنخواہوں میں اضافے سے افراط زر میں دوبارہ اضافہ ہوسکتا ہے تاہم ماہر اقتصادیات راب ووڈ کا کہنا ہے کہ تنخواہوں نے لیبر مارکیٹ کو بہت متاثر کیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ سے بینک آف انگلینڈ کی مالیاتی پالیسی کمیٹی کے ارکان شرح سود کم کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ قومی دفتر شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر اور فروری کے دوران روزگار کی شرح 74.5 فیصد تک آگئی ہے اور 16 سے64 سال تک کے لوگوں کی بیروزگاری کی شرح 21.8 فیصد سے بڑھ کر یہ شرح اب 22.2 فیصد ہوگئی ہے، جس کے معنی یہ ہیں کہ اب بیروزگار لوگوں کی تعداد 9.4 ملین ہوگئی ہے۔ امپلائمنٹ اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ٹونی ولسن کا کہنا ہے کہ ملازمتوں کی صورت حال بہت ہی غیر مستحکم اور جلد بدلنے والی ہوچکی ہے، اس لئے مختصر مدت کیلئے ہونے والی تبدیلیوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم صورت حال بہت خراب ہے۔

یورپ سے سے مزید