• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض آباد کمیشن نے صحیح نتائج پر پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کی، رانا ثناء

کراچی (ٹی و ی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ فیض آباد کمیشن نے صحیح نتائج پر پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کی،وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ سعودی وفد کے ساتھ ایک نئی پٹرولیم ریفائنری لگانے اور موجودہ ریفائنری میں سرمایہ کاری کے حوالے سے گفتگو ہوئی، سعودی وفد کی سب سے زیادہ دلچسپی مائننگ میں نظر آئی،نمائندہ خصوصی جیو نیوز اعزاز سید نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن میں تقسیم نظر آئی، دو سابق پولیس افسران اور ایک حاضر سروس سرکاری افسر کمیشن میں شامل تھے، دونوں ریٹائرڈ پولیس افسران کے درمیان بہت سے معاملات پر اختلاف تھا۔ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے فیض آباد دھرنے سے متعلق کوئی ذمہ داری وفاق پر منتقل نہیں کی تھی، وفاقی اور پنجاب حکومت کا خیال تھا کہ راجا ظفر الحق کی رپورٹ اگلے تین چار دن میں آجائے گی، طے ہوا تھا راجہ ظفر الحق رپورٹ میں کوئی قصوروار ٹھہرایا گیا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، بدقسمتی سے راجا ظفر الحق کی رپورٹ آج تک نہیں آسکی۔ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ جس دن آپریشن ہوا اس سے ایک دن پہلے پنجاب ہاؤس میں ٹی ایل پی کے وفد اور احسن اقبال، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق کی ملاقاتیں ہوئیں، ٹی ایل پی نے کہا کہ زاہد حامد استعفیٰ دیدیں ہم اٹھ جائیں گے، اگر راجہ ظفر الحق کی رپورٹ میں زاہد حامد بے قصور ثابت ہوئے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، زاہد حامد خود بطور وزیرقانون استعفیٰ دینے پر تیار تھے، لیکن اس وقت تک ذہن بن چکا تھا کہ ہائیکورٹ نے حکم دیدیا ہے اب اس حکم پر عمل کرتے ہوئے بیوروکریسی اور فلاں فلاں صاحب آپریشن کرنا چاہتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ پنجاب حکومت اور ایجنسیوں کی رائے تھی کہ آپریشن کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوں گی، اس وقت تدبر سے کام لیا گیا وہ کوئی انتظامی ناکامی نہیں تھی، ٹی ایل پی نے پھر دو سال بعد عمران خان کی حکومت میں لانگ مارچ کیا، اس وقت عثمان بزدار کی پنجاب حکومت نے انہیں روکنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے، فیض آباد کمیشن نے صحیح نتائج پر پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جنرل فیض حمید اور ایجنسیوں پر ٹی ایل پی جیسی تنظیموں کو پروموٹ کرنے اور انہیں ہاتھ میں رکھنے کے معاملات کی علیحدہ تفصیل ہے، ٹی ایل پی جیسی تنظیمیں لوگ بنالیتے ہیں پھر وہ ان کے ہاتھ میں بھی نہیں رہتیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹی ایل پی کا فیض حمید سے تعلق تھا وہ ان کی بات بھی مانتے تھے، ٹی ایل پی جنرل فیض حمید کی جیب میں نہیں تھی اپنی بات پر ضد بھی کرتی تھی۔
اہم خبریں سے مزید