سابق ٹیسٹ کرکٹر توصیف احمد نے کہا ہے کہ 18 اپریل پاکستان کرکٹ کا تاریخ ساز دن ہے، شارجہ میں جاوید میانداد کے لگائے چھکے کی یاد آج بھی تازہ ہے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے توصیف احمد نے کہا کہ 38 سال بعد بھی لوگ مجھ سے اس ایک رن کا پوچھتے ہیں، وہ ایک رن نہ بنتا تو آخری گیند پر شارجہ کا چھکا نہ لگتا۔
توصیف احمد نے بتایا کہ میرے پاس منظور الہٰی کا بیٹ تھا جس سے وہ یادگار رن حاصل کیا تھا، میچ کہیں سے بھی ہم جیت نہیں رہے تھے، ڈریسنگ روم میں جاوید میانداد کی کافی پذیرائی ہورہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وکٹ پر پہنچا تو میانداد نے کہا کیا کرو گے میں نے کہا بھاگ جاؤں گا، جاوید میانداد نے کہا دیکھ لو تو میں نے کہا اب رہا ہی کیا ہے، سوچ لیا تھا کہ گیند وکٹ کیپر کے ہاتھ میں گئی تب بھی رن کیلئے بھاگوں گا۔
توصیف احمد نے کہا کہ پریشر سب پر تھا لیکن میں پریشر میں نہیں تھا، پانچویں گیند کھیلی اور ایک رن کے لیے دوڑ پڑا، گیند اظہر الدین کے پاس گئی جن کی تھرو وکٹوں پر نہ لگ سکی۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ میانداد سے دنیا گھبراتی تھی اور انڈیا تو بہت ہی زیادہ گھبراتا تھا، جاوید میانداد نے شارجہ کا چھکا لگا کر کارنامہ کر کے دکھا دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج بھی شارجہ اسٹیڈیم کے سائڈ پر ایک درخت ہے جس کی جانب میانداد کا چھکا گیا تھا۔