کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈاکٹر محسنہ نور ابراہیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیماریوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے اس لئے علاج کے ساتھ بیماریوں کی روک تھام پر ماہرین نے بہت زور دیا ہے جبکہ ’توجہ اور صحت ہر بچے کا حق‘ کے نعرے کو بلند کیا ہے،پاکستان میں بچوں کی بیماریوں اور علاج سے متعلق قومی ادارہ صحت برائے اطفال کا عالمی سمپوزیم اختتام پذیر ہوگیا۔ سمپوزیم میں پاکستان کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، قطر اور دیگر ممالک سے ماہرین امراض اطفال نے شرکت کی اور بچوں کی بیماریوں ،علاج ، احتیاط اور بچاؤ سے متعلق آگہی دی ۔ سمپوزیم سے قبل ذبابیطس، امراض قلب، مرگی، آٹرم ، سرجیکل پروسیجر، الٹراساؤنڈ، خون اور دیگر امراض پر 20 ورکشاپس منعقد کی گئیں ۔ قومی اور بین الاقوامی ماہرین نے 30 مقالے پڑھے جبکہ 30پوسٹر پریزنٹیشنز دی گئیں ۔ سمپوزیم کےمہمان خصوصی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن جبکہ پیٹرن ان چیف این آئی سی ایچ کے ڈائریکٹر پروفیسر ناصر سلیم سڈل، چیئرپرسن ڈاکٹر محسنہ نور ابراہیم اور سائٹیفک کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر آرت پرکاش تھے۔ اس موقع پر جنگ سے گفتگو میں سمپوزیم کے پیٹرن ان چیف پروفیسر ناصر سلیم سڈل کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ بچوں کے امراض کی ادویات اور سرجری کا یہ مشترکہ سمپوزیم ہو ا ہےجس کے ہر سیشن میں دونوں شعبہ جات پر بات کی گئی ہے۔ انہوں نے سمپوزیم کو قومی ادارہ صحت برائے اطفال کی ریٹائر فیکلٹی کے نام کر دیا۔ سمپوزیم کی چیئر پرسن ڈاکٹر محسنہ نور ابراہیم کا کہنا تھا کہ سمپوزیم کا براہ راست فائدہ بیمار بچوں کو ہوتا ہے کیونکہ دنیا کےترقی یافتہ ممالک کے سینئر ڈاکٹر اپنے تجربات اور نئی تحقیق سے ہمارے جونیئر ڈاکٹروں کو آگاہ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محسنہ نور ابراہیم کا مذید کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کے ساتھ نرسوں، فاماسسٹس اور پیرامیڈیکس کے لئے بھی سیشن رکھے گئے جن میں بڑی تعداد میں متعلقہ شعبے کے افراد نے شر کت کی۔