اسلام آباد ( مہتاب حیدر) عالمی مالیاتی فنڈ کے مشن کی جانب سے مئی کے وسط میں دورہ پاکستان کا امکان ہے ‘ اس دوران 6 سے 8 ارب ڈالر کے آئندہ بیل آؤٹ پیکیج کے اہم خدوخال طے ہوں گے۔
آئی ایم ایف ٹیم دوہفتے اسلام آباد میں قیام کرے گی تاکہ آئندہ چارسالہ پروگرام کےلیے کلاں معیشت کے اشاریے اور مالی فریم ورک کو حتمی شکل دی جاسکے۔
اس کے بعدحکومت کی جانب سے توقع ہے کہ وہ 6 سے 7 جون کو اپنا آئندہ بجٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرے اور اس میں مالی استحکام کےلیے مزید سخت اقدامات کیے جانے کا امکان ہے۔
پنشن اصلاحات آئی ایم ایف کے پروگرام کا ایک بڑا مطالبہ بن سکتا ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ کئی نسلوں تک پنشن کا جاری رہنا قابل عمل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایک تجویز زیر غورہے جو پنشن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے حوالے سے ہے۔
ایف بی آر ایک لاکھ سے کم پنشن والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لارہا ہے۔ ایک اور منصوبہ یہ ہے کہ 10 فیصد ٹیکس کی ایک سی شرح تمام پنشنرز پر لگادی جائے ۔نئے آئی ایم ایف پروگرام کا حجم آئندہ مذکرات میں طے ہوپائے گا۔
پاکستان کی جانب سے یہ استدعاکیے جانے کا امکان ہے کہ اس پروگرام کو ماحولیاتی فنانسنگ کے ذریعے مزید بڑھایا جائے اسی طرح جیسے بنگلہ دیش کےلیے اور مصر کےلیے کیا گیا تھا۔