• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ایس او نے بقایا جات کے بدلے کمپنیوں میں حصہ داری پر بات چیت شروع کردی

کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ قرض کے بدلے پبلک سیکٹر توانائی کمپنیوں میں حصص حاصل کرنے اور قومی ایئر لائن جیسی فرموں کے بڑھتے ہوئے قرض کو پورا کرنے کے منصوبے پر بات کر رہی ہے۔ پی ایس او کے چیف ایگزیکیوٹیو اور مینیجنگ ڈائریکٹر سید محمد طحہ کا کہنا ہے کہ سب کچھ مسابقتی بولی کے ذریعے کیا جائے گا اور ہم اس میں حصہ لیں گے، اگر ہم جیت گئے تو پی ایس او کی وصولیوں کے خلاف حصص لئے جائیں گے۔طحہ نے کہا کہ ’یہ ہماری تجویز ہے اور یہ زیر غور ہے، اس لیے ہم حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں‘۔ پاکستانی حکومت تقریباً 25 فیصد حصص کے ساتھ پی ایس او کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر ہے، لیکن باقی کے مالک نجی شیئر ہولڈر ہیں۔ طحہٰ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی اصلاحات نے قرض دہندگان کی ادائیگی کی صلاحیت کو بڑھا کر اس شعبے کی مدد کی، جس میں بہتری آتی رہے گی۔سرکاری اداروں اور خود مختار اداروں سے پی ایس او کی مجموعی وصولی 499بلین روپے (1.8 بلین ڈالر) بنتی تھی، اس میں گیس فراہم کرنے والی کمپنی سوئی ناردرن گیس کا سب سے بڑا حصہ ہے، جس کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر حکومت ہے۔پی ایس او کی گزشتہ سال کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ واجب الادا قرضوں کا بحران اس کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے۔طحہ نے کہا کہ پی ایس او نے ابتدائی طور پر شمالی صوبے پنجاب کے نندی پور اور جنوبی سندھ میں گڈو میں پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ پاور جنریشن کمپنیوں کے لیے حکومتی ملکیتی ہولڈنگ ادارے جیسے اثاثوں کی مکمل ملکیت حاصل کرنے کا خیال پیش کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس نے منافع بخش پبلک سیکٹر کمپنیوں جیسے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی میں ایکویٹی حصص پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ طحہٰ نے کہا کہ پی ایس او پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے وسیع تر تصفیے کے فریم ورک کا بھی ایک حصہ ہے۔
اہم خبریں سے مزید