• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018ء سے 2023 تک 6401 کرپشن کیسز، صرف 221 میں سزائیں

لاہور(آصف محمود بٹ ) پنجاب انفارمیشن کے احکامات پر معلومات تک رسائی کے قانون 2013کے تحت محکمہ اینٹی کرپشن کی طرف سے جاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 1جنوری 2018سے 31دسمبر2023تک 6401کیسز پراسیکیوشن میں گئے جس میں سے صرف 221میں سزائیں ہو سکیں۔ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق مختار احمد علی بنام ڈائریکٹر لیگل انٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کیس میں محکمہ کی طرف سے پبلک کی جانے والی معلومات کے مطابق انٹی کرپشن پنجاب نے 1جنوری2018سےدسمبر2022تک7ہزار 330 مقدمات درج کئے اور اس دوران شروع کی گئی 19 ہزار 970انکوائریاں ڈراپ کر دی گئیں جبکہ اس عرصہ میں ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے 3ہزار 914کیس بند کر دیئے گئے۔ 1جنوری 2018سے 31دسمبر2023 تک محکمہ انٹی کرپشن نے انٹی کرپشن عدالتوں کی طرف سے دی جانیوالی سزاؤں میں سے58کے خلاف اپیلیں دائر کیں۔ یہ اپیلیں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی طرف سے دائر کی گئیں۔ سابق انفارمیشن کمشنر پنجاب مختار احمد علی کی طرف سے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت 1جنوری 2018کے بعد 4سے 5سالوں میں انٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کی طرف سے درج کئے گئے۔
اہم خبریں سے مزید