اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو ٹیکس نان فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کرنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے موبائل فون کمپنی کی درخواست پر 27 مئی تک حکم امتناع جاری کیا۔
موبائل فون کمپنی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قانون میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 18 میں کاروبار کی آزادی کے بنیادی حق کے منافی ہے، آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی.
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حکومت قانون میں ترمیم سے لوگوں کی موبائل فون سمز بلاک کرنے کا اختیار نہیں لے سکتی، 5 لاکھ سے زائد سمز بلاک ہونے سے سالانہ 100 کروڑ روپے کا نقصان ہو گا۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کے معاملے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور ٹیلی کام آپریٹرز کے درمیان اتفاق ہوا ہے جس کے تحت 10 مئی سے نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔
ایف بی آر کے مطابق 10 مئی کو 5 ہزار نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کی تفصیلات ٹیلی کام آپریٹرز کو مہیا کر دی گئی تھیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ٹیلی کام آپریٹرز نے چھوٹے بیچز میں مینوئل طریقے سے سمیں بلاک کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ایف بی آر نے 5 لاکھ 70ہزار سے زائد نان فائلرز پر اڑھائی کے بجائے 90 فیصد اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نان فائلرز پر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے تک 90 فیصد اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے گا، اگر کوئی نان فائلر صارف سو روپے کا بیلنس لوڈ کروائے گا تو اس میں سے 90 روپے ایف بی آر کو چلے جائیں گے۔
اگر موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے ان نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کے باوجود بھی انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواتے تو اس صورت میں اگر وہ کوئی دوسری موبائل فون سم نکلوا کر استعمال کرتے ہیں تو اس پر بھی 90 فیصد اضافی ٹیکس دینا پڑے گا۔
نان فائلرز کے ہر دفعہ لوڈ کرانے پر اضافی ٹیکس، موبائل اور ڈیٹا لوڈ پر بھی اضافی ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔