ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 2021ء سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر تھے۔
ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 1960ء میں ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے ، ان کے والد ایک عالم تھے اور ان کے والد کی وفات اس وقت ہوئی جب ابراہیم رئیسی 5 سال کے تھے۔
ایران میں 19 جون 2021ء کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ابراہیم رئیسی نے کامیابی حاصل کی تھی اور انہوں نے ایران کے آٹھویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔
1979ء میں انقلاب ایران کے بعد ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے ایران کے عدالتی نظام میں کئی عہدوں پر کام کیا ہے۔
1980ء میں جب ان کی عمر 20 سال تھی تو وہ کرج کے پراسیکیوٹر جنرل بنے تھے بعد ازاں وہ ہمدان کے پراسیکیوٹر بھی مقرر ہوئے اور دونوں عہدوں پر ایک ساتھ خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 1985ء میں تہران کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے طور پر تعینات ہوئے اور ایران کے دارالحکومت چلے گئے۔
1988ء میں ڈپٹی پراسیکیوٹر کے عہدے پر رہتے ہوئے ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے ان 4 ججوں میں سے ایک کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جو ان خفیہ ٹربیونلز کا حصہ تھے جو کہ ڈیتھ کمیٹی کے نام سے مشہور تھے۔
آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے نئے سپریم لیڈر منتخب ہونے کے بعد ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کو نئے چیف جسٹس محمد یزدی نے تہران کا پراسیکیوٹر مقرر کیا اور وہ 1989ء سے 1994ء تک اس عہدے پر فائز رہے جبکہ 1994ء میں انہیں جنرل انسپکشن آفس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
انہوں نے 2004ء سے 2014ء تک بطور ڈپٹی چیف جسٹس فرائض انجام دیے جبکہ 2014ء سے 2016ء تک ایران کے پراسیکیوٹر جنرل رہے۔
2017ء میں ایران میں ہونے والے انتخابات میں ڈاکٹر ابراہیم رئیسی صدر کے امیدوار بن کر سامنے آئے تاہم اس الیکشن میں اس وقت کے صدر حسن روحانی نے انہیں بھاری اکثریت سے شکست دے کر دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی۔
دوسری مرتبہ 2021ء میں وہ 62.9 فیصد ووٹوں سے ایران کے آٹھویں صدر منتخب ہوئے، اقتدار کے ایک سال بعد ہی ابراہیم رئیسی کی حکومت کو 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے نتیجے میں ملک بھر میں احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
خارجہ پالیسی میں ابراہیم رئیسی علاقائی خودمختاری کے حامی مانے جاتے تھے، امریکی افواج کے انخلاء کے بعد انہوں نے افغانستان میں استحکام کی حمایت کی اور کہا کہ افغان سرحد کے اطراف داعش جیسے کسی بھی دہشت گرد گروپ کو پیر جمانے نہیں دیا جائے گا۔
ابراہیم رئیسی نے شام کے ساتھ اسٹریٹجک روابط مستحکم کیے، یمن میں سعودی ناکہ بندی کی شدید مخالفت کی، یوکرین جنگ میں روس کی حمایت کا اعلان کیا، 2023ء کے دورہ چین میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے نتیجے میں دونوں ملکوں نے 20 معاہدے کیے، اور کچھ ہی دن بعد ابراہیم رئیسی کی قیادت میں ایران اور سعودی عرب نے 2016ء سے منقطع سفارتی تعلقات بحال کر لیے۔
اُنہوں نے غزہ جنگ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکا کی مدد سے اسرائیل، غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
پچھلے مہینے اپریل میں ہی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا 3 روزہ دورہ کیا جس میں دونوں ملکوں نے باہمی تجارت 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عہد کیا۔