اسلام آباد(رپورٹ:زبیر قصوری) حکومت پاکستان نے برطانیہ سے درخواست کی ہے کہ اشتہاری ملزم شہزاد اکبر کو پاکستان کے حوالے کرنے کی کارروائی تیز کی جائےشہزاد اکبر پاکستان میں کئی سنگین مقدمات میں ملوث ہے ، شہزاد اکبرسابق عمران حکومت میں احتساب سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر تھےوہ حکومت تبدیلی کیساتھ ہی 2022 میں ملک سے فرار ہو گئے تھے ، وزارت داخلہ کے حکم پر ایف آئی اے کی جانب سے شہزاد اکبر کو پاکستان لانے کیلئے انٹر پول کو ریڈ وارنٹ جاری کرنے کیلئے بھی رابطے کئے گئے ،مئی کے اوائل میں سینئر افسروں کے ایک وفد نے انٹر پول حکام سے ملاقاتیں کی تھیں اور انہیں پاکستان کو مطلوب شہزاد اکبر سمیت دیگر ملزموں کو پاکستان کے حوالے کرنے کیلئے کہا گیا ہےایک برس گزرنے کے باوجود کیس میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہو سکی شہزاد اکبر کیخلاف مختلف مجرمانہ الزامات کے تحت سیکرٹریٹ تھانے میں درج مقدمات کے سلسلے میں انٹرپول سے رابطہ کیا گیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 420، 468، 471، 385، 396، 389، 500 اور 506 کے تحت درج کیس کے تفتیش کاروں نے شہزاد اکبر کی گرفتاری میں مدد کیلئے انٹرپول سے تحریری درخواست کی تھی اس پر کارروائی تیز کرنے کیلئے پاکستان نے تازہ رابطے کئے ہیں، ایف آئی اے کے ذریعے پاکستان میں انٹرپول کے نمائندے کو خط لکھا گیا جس میں سابق مشیر کے ریڈ نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہےسیکرٹریٹ پولیس سٹیشن میں مقدمہ دبئی کے رہائشی کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور کی شکایت پر درج کیا گیا عمر فاروق ظہور وہی شخصیت ہیں جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے توشہ خانہ کی قیمتی گھڑی خریدی تھی ،یہ مقدمہ شہزاد اکبر کیساتھ ساتھ ایف آئی اے کے افسر علی مردان شاہ، خوش بخت مرزا، مریم مرزا، مائرہ خرم اور عمید بٹ کیخلاف بھی درج کیا گیا ہےایف آئی آر کے مطابق لاہور میں ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل نے درخواست گزار کی سابقہ اہلیہ خوش بخت مرزا کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کی بنیاد پر بھی انکوائری شروع کی تھی۔