• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کا ترقیاتی بجٹ سب سے زیادہ ہے، پرانی اسکیمیں مکمل کرنے پر زور ہوگا، وزیراعلیٰ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ باقی صوبوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے،ایک ہزار ارب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ مختص کیاہے کراچی کے لیے 10 ارب روپے کی نئی اسکیمزبجٹ کا حصہ ہیں محکمہ تعلیم میں 75 ہزار،پولیس میں 50 ہزارملازمتیں فراہم کریں گے نگراں حکومت نے منتخب حکومت کی ترقیاتی اسکیمز بند کردیںسیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے آئندہ مالی سال میں 30 ارب روپے خرچ کریں گے،مشکل حالات میں عوامی بجٹ پیش کیا ہے آئین کے مطابق ہر پانچ سال میں نیا این ایف سی بننا چاہیئے،سیلاب متاثر ین کی بحالی کےلیے آئندہ مالی سال میں 30 ارب روپے خرچ کریں گے۔ہم وفاقی حکومت کی حمایت کرتے ہیں مگر پیپلز پارٹی نواز لیگ حکومت کی اتحادی نہیں ہے،وفاق کو سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی اسکیمز دینی چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پروزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن ، صوبائی وزیرتوانائی سید ناصرحسین شاہ دیگربھی موجود تھے۔ وزیراعلی سندھ نے کہاکہ بجٹ کا کل حجم 3 ہزار 56 ارب روپے ہے، سندھ حکومت کا بجٹ ہر سال زیادہ ہوتا ہےآئندہ سال 3.5 فیصد کا شرح نمو کا ہدف مشکل لگتا ہے انہوں نے کہا کہ کہ ہمارا ترقیاتی بجٹ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، سندھ کے بجٹ میں سے 31 فیصد ترقیاتی کاموں میں جاتا ہے، وفاق کو سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی اسکیمز دینی چاہئیںانہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں بجٹ بنایا ہے، نگران حکومت کے بجٹ میں شامل ترقیاتی اسکمیں بند کرنے سے سست روی ہوئی، مہنگائی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس کی وجہ سے تخمینہ بڑھ سکتا ہے، موجودہ بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بجٹ میں کوئی نئی اسکیم شامل نہیں کریں گے بلکہ تمام جاری اسکیموں کو اس سال مکمل کریں گے اور اگلے سال ہم گروتھ پر جائیں گے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سال گروتھ بالکل نہیں ہوگی۔سندھ بجٹ میں 3 ہزار 56 ارب روپے میں سے ایک ہزار 912 روپے کرنٹ ریونیو کے اخراجات کے ہیں، 184 ارب کرنٹ سرمائے کے اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں، اگلے مال سال کے لیے ایک ہزار ارب سے زیادہ کی رقم ڈیولیپمنٹ پر خرچ کی جائے گی،صوبائی اے ڈی پی میں 493.092 ارب، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں 55 ارب روپے، ایف پی اے میں 334 ارب روپے اور وفاقی اے ڈی پی میں 76.971 ارب روپے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1900 ارب سے زیادہ کے کرنٹ ریونیو اخراجات میں سے 70 فیصد صرف تنخواہوں کی مد میں جاتا ہے جس میں 38 فیصد موجودہ تنخواہوں، 14 فیصد پنشن اور باقی لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر گرانٹس شامل ہیں، نان سیلری کا صرف 21 فیصد خرچہ ہے جس میں آپریٹنگ کے اخراجات، فزیکل اثاثوں کے اخراجات، بلڈنگز کی رپیئر وغیر بھی شامل ہیں۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق سے ہمیں 1900 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، ٹیکس کی مد میں ہم نے 619 ارب روپے رکھے ہیں، نان ٹیکس ریونیو 43 ارب رکھی گئی ہے اس طرح 2 ہزار 590 ارب روپے ہمیں مل رہے ہیں، اس کے علاوہ جو گیپ ہے وہ پیسہ فارن اسسٹنٹ پراجیکٹس سے آرہا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ چیئرمین بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرین کیلئے بہت کام کیا ہے، سندھ اور وفاق نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 100 ارب رکھے تھے، گزشتہ سال ہم نے 25 ارب روپے خرچ کئے اور وفاقی حکومت نے ہماری مدد نہیں کی،اس سال 30 ارب روپے سیلاب متاثرین کیلئے وفاق نے رکھے ہیں،وزیر اعظم نے سال 2024.25 میں 30 ارب روپے پہلے 6 مہینے دینے کا وعدہ کیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید