• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن



بلوچستان کےآئندہ مالی سال کیلئے 955 ارب روپے کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے بلوچستان اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔

بجٹ میں ترقیاتی مد میں 365ارب سے زائد اور غیر ترقیاتی مد میں 565 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے، 25 ارب کے سرپلس بجٹ میں 3000 ہزار خالی آسامیوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ 

گریڈ ایک سے 16کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ17سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 15فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

بلوچستان کے آئندہ مالی سال کا بجٹ اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزیرخزانہ میر شعیب شیروانی نے ایوان میں پیش کیا۔

،بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم محاصل اور دیگر ذرائع سے آمدن کا تخمینہ955 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 565ارب روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 365ارب ہے، بلوچستان کے بجٹ میں تعلیم کیلئے146 ارب روپے ،صحت کیلئے 67 ارب روپے اور امن و امان کیلئے 84ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ لوکل گورنمنٹ کا بجٹ 16 ارب سے بڑھا کر 35ارب روپے کر دیا گیا۔

،صوبے کے بجٹ میں 3000 ہزار آسامیوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے، صوبے میں کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا، بجٹ میں گرین بس اقدام کے تحت کوئٹہ اور تربت میں بس سروس کے آغاز کیلئے ایک ارب روپے، اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کیلئے موجودہ مختص رقم 4.9ارب روپے سے بڑھا کر 6.6ارب روپے کردیے گئے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں قدرتی آفات کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے 10 ارب تجویز کردیے گئے، کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کیلئے 193 ملین اور گوادر سیف سٹی پراجیکٹ کیلئے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اپوزیشن رکن اسمبلی اور بی این پی عوامی کے سربراہ اسد بلوچ نے اسکیمیں شامل نہ کیے جانے پر اجلاس کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

تجارتی خبریں سے مزید