سانحہ پریٹ آباد سندھ حکومت کی صحت کے شعبے میں دعووں کی قلعی کھول گیا، حیدرآباد میں ڈیڑھ ارب روپے زائد سے تعمیر ہونے والا برنز وارڈ بھی گیس سلنڈر دھماکے کے متاثرین کے زخموں پر مرہم نہ رکھ سکا۔
سندھ کے دوسرے بڑے سرکاری اسپتال لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد کے برنز وارڈ کی تین منزلہ عمارت پر 82 اعشاریہ 937 ملین روپے اور آلات اور دیگر ایکوپمنٹ کی مد میں 67.941 ملین روپے فراہم کیے گئے تھے۔
23 بستروں پر مشتمل نامکمل برن وارڈ کا افتتاح سابق ایڈمنسٹریٹر اور اکاؤنٹس آفیسر ستار جتوئی نے کیا تھا، تاہم صوبائی وزیر صحت شاید اس بات سے لاعلم رہیں کہ برنز وارڈ میں آئی سی یو، وینٹیلیٹر سمیت دیگر سہولتیں ناپید ہیں۔
پریٹ آباد گیس سلنڈر دھماکا ہوا تو برنز وارڈ کی قلعی کھل گئی۔ جھلسے ہوئے 63 افراد میں سے 32 زخمیوں کو کراچی منتقل کیا،جہاں 19 بچوں سمیت 27 افراد دم توڑ گئے۔
گزشتہ 15 سالوں میں صحت کے شعبے میں کھربوں روپے خرچ کیے جانے کے باوجود لیاقت یونیورسٹی سمیت اندرون سندھ کے کئی سرکاری اسپتالوں میں برنز وارڈ سمیت دیگر سہولتوں کی عدم فراہمی سوالیہ نشان ہے۔
لیاقت یونیورسٹی اسپتال کی انتظامیہ نے اسپتال کے مختلف شعبوں کو اپ گریڈ کرنے سمیت دیگر مشنیری کےلیے 3 ارب روپے کی سمری حکومت سندھ کو ارسال کردی تاہم فنڈز ملے یا نہ ملیِں الگ بحث ہے، لیکن 27 قیمتی جانوں کی اموات کا ازالہ کیسے ہوگا اس کا کوئی جواب دینے کو تیار نہیں ہے۔