میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی ہدایت پر نئی پانی کی پالیسی تیار کر لی گئی۔
نئی پانی کی پالیسی کے تحت پانی فروخت کرنے والوں اور زیرِزمین استعمال کرنے والوں کے لیے میٹر نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جس کے مطابق بجلی کی طرح پانی کیلئے بھی میٹر لگیں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ے کہ زمین سے پانی نکالنے، استعمال اور فروخت کو شہری حکومت مانیٹر کرے گی، اس کا اطلاق کراچی ڈویژن اور اس کے اطراف کے علاقوں پر لاگو ہو گا۔
اس نئی پانی کی پالیسی میں کارپوریشنز، تجارتی استعمال، بوٹلنگ، پیکجنگ، تعلیمی ادارے، ہوٹل، ریستوران، مینوفیکچرنگ، پروسسینگ، سوسائٹیز، کوآپریٹو سوسائٹیز بھی شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کا اطلاق رہائشی کمپلیکس، اپارٹمنٹس، فلیٹس، ہائی رائز بلڈنگس پر بھی ہو گا، صرف انفرادی رہائشی مکانات پر زیرِ زمین پانی کا استعمال مفت ہو گا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ صنعتی علاقوں میں پانی کی چوری روکنے کے لیے ڈیجیٹل میٹرز لگانے کا عمل یکم اگست سے شروع ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ سی او ٹیڈیپ زبیر موتی والا نے صنعتی علاقوں میں پانی کے میٹرز نصب نہ کرنے کے لیے فون کیا، کمرشل سیکٹر کے لیے زیرِ زمین پانی نکالنے پر پالیسی تیار کر لی ہے، اس پالیسی کے باعث سالانہ 1 ارب روپے آمدنی متوقع ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ پانی کی چوری کو روکنے کے لیے 3200 ٹینکرز کو رجسٹرڈ کیا ہے، مزید 2300 ٹینکرز کو رجسٹرڈ کیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانی کی چوری کو روکنے کے لیے 9 ماہ میں 150 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کی ہے۔