لندن (مرتضیٰ علی شاہ) منی پاکستان بریڈفورڈ میں انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کو نفرت، قتل کی دھمکیوں اور غنڈہ گردی کا سامنا ہے، انتخابی مہم اس قدر زہریلی، خطرناک، نفرت سے بھری اور بربریت سے بھرپور ہے کہ برطانیہ کی اعلیٰ ترین خاتون سیاست دانوں میں سے ایک ناز شاہ کو ملنے والی جان سے مارنے کی دھمکیوں پر پولیس24 گھنٹے ان کی حفاظت پر مامور ہے اور انٹیلی جنس رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ان کی زندگی کو ایک فعال خطرہ ہے۔ بریڈفورڈ سٹی سینٹر میں ان کے مرکزی مہم کے دفتر کے باہر لٹکا ہوا ایک بہت بڑا بینر انہیں دھمکانے کی واضح کوشش ہے، جسے چاقو کے کئی وار سے کاٹا گیا ہے۔ بریڈ فورڈ ویسٹ اور بریڈ فورڈ ایسٹ کی دو نشستوں میں ایسے علاقے شامل ہیں، جہاں حالات اتنے کشیدہ، تقسیم اور اتار چڑھاؤ والے ہیں کہ اسے چھری سے کاٹا جا سکتا ہے۔ ناز شاہ بریڈفورڈ ویسٹ سے لیبر کے ٹکٹ پر دوبارہ الیکشن لڑ رہی ہیں اور عمران حسین لیبر کے بریڈفورڈ ایسٹ سے دوبارہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دونوں نشستوں پر آزاد امیدوار روایتی محفوظ لیبر نشستوں پر چیلنج پیش کر رہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں غزہ اس انتخاب میں مرکزی مسئلہ ہے، ان حلقوں میں ایک بڑی تعداد پاکستانی اور کشمیری (میرپور، کوٹلی) نژاد تارکین وطن کی ہے لیکن حقیقت میں یہ الیکشن اس سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ یہ نفرت سے بھرپور بدسلوکی کے بارے میں ہے۔ مہمات، تشدد، پرانی خاندانی رقابتیں، پاکستان اور کشمیر سے درآمد کی گئی برادری، انتہا پسندی، ذات پات اور مسلک کی تقسیم اور مقامی سیاسی کھلاڑیوں کی طویل المدتی سیاسی منصوبہ بندی اس کا حصہ ہیں۔ دونوں حلقوں میں تقسیم نظر آرہی ہے۔ بڑے علاقوں اور گلیوں میں صرف ایک امیدوار (پارٹی سے وابستہ یا آزاد) کے پوسٹرز اور بینرز نظر آتے ہیں جبکہ باقی امیدوار تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگلی چند گلیوں میں صورتحال مکمل طور پر بدل جاتی ہے، جہاں صرف ایک امیدوار کے بینرز اور باغیچے کے کھمبے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، عمران حسین کو طلعت سجاول کی جانب سے چیلنج کا سامنا ہے، جن کو تقریباً دس مقامی کونسلرز کی حمایت حاصل ہے، جن میں سے سبھی غزہ کے معاملے پر لیبر سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ ناز شاہ کو دو آزاد امیدواروں علی اسلام اور عقیل حسین کی جانب سے چیلنج کا سامنا ہے، یہ دونوں غزہ کے معاملے پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ کئی امیدواروں نے جیو نیوز کے ساتھ ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں کہ کس طرح رات اور دن کی روشنی میں ان کے بینرز اور پوسٹرز کو پھاڑ دیا جاتا ہے اور وہ کس طرح اپنے محفوظ علاقوں، اپنی جاگیروں سے باہر انتخابی مہم چلانے سے ڈرتے ہیں۔ اس الیکشن میں بریڈفورڈ ویسٹ کے لئے آٹھ پارلیمانی امیدوار ہیں اور ان میں سے صرف ایک خاتون ہے اور یہ حقیقت ہے کہ اپنے آبائی تعلق کے حوالے سے وہ بہت زیادہ نقصان میں ہے، اس کے شواہد علاقے میں واضح ہیں۔ ناز شاہ لیبر کے ٹکٹ پر 9 سال سے ممبر پارلیمنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں لیکن مقامی لیبر پارٹی کے کچھ ممبران نے انہیں چھوڑ دیا ہے کیونکہ انہیں کسی بھی قیمت پر حلقے سے باہر کرنے کی مہم چل رہی ہے۔ ہمارے ساتھ شیئر کی گئی معلومات، جھلکیوں بریڈفورڈ ایسٹ میں عمران حسین کے ساتھ مہم کے قریبی ہائی پروفائل لیبر ممبران اور پوسٹ ہولڈرز بریڈفورڈ ویسٹ میں ناز شاہ کے خلاف سرگرم ہیں، جو اسی لیبر ٹکٹ پر کھڑی ہیں۔ ناز شاہ نے واضح کیا کہ ان کیخلاف مہم کو کچھ مقامی لیبر لیڈروں نے اسپانسر کیا ہے، جنہوں نے انہیں کبھی پسند نہیں کیا کیونکہ وہ ایک خاتون ہیں، ان کا مقامی خاندان اور برادری رجحان نہیں ہے۔ مقامی لیبر سٹالورٹس کے کیریئر کی پیشرفت کے لئے، جنہیں اگر وہ وہاں نہ ہوں تو فائدہ ہو گا۔ ناز شاہ کا خیال ہے کہ ان کے خلاف کھڑے ہونے والے کم از کم ایک آزاد امیدوار کو دوسرے مقامی لیبر لیڈر کی مالی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے جو انہیں ہر قیمت پر علاقے سے باہر کرنا چاہتا ہے اور یہ الیکشن مقامی لیبر گروپ کے لئے ایک اور موقع فراہم کرتا ہے، جس نے پچھلے دو الیکشنز میں مختلف آڑ میں وہی حربے آزمائے۔ جب ناز شاہ یہاں سے کھڑی ہوئی تھیں۔ ناز شاہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، جہاں حقیقی مصائب رونما ہو رہے ہیں، کچھ لوگ اسےاپنے سیاسی ایجنڈوں کے لئے مجھے بے دخل کرنے کی سازش کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہ مسئلہ جذباتی ہے اور میں جانتی ہوں کہ بریڈفورڈ میں بہت سے لوگوں کو اس مسئلے پر صحیح تحفظات ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ ان جذبات کو اپنے سیاسی اور انفرادی فائدے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ میرے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پہلے بھی میرے خلاف بربریت اور بددیانتی کی بنیاد پر مہم چلائی تھی لیکن ان کی اپنی برادری اور بریڈفورڈ کے لوگوں نے پہلے بھی انہیں مسترد کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بینرز ہٹا دیئے گئے، پینٹ سے خراب کر دیئے گئے اور چھریوں سے کاٹے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جو بزنس میری حمایت کرتے ہیں انہیں دھمکی آمیز فون کالز موصول ہوتی ہیں کہ ان کی کھڑکیوں اور املاک کو نقصان پہنچایا جائے گا اور بائیکاٹ کیا جائے گا۔ یہ ہر کسی کے لئے فلسطین کا معاملہ نہیں ہے، کچھ لوگ افسوس کے ساتھ اپنے سیاسی فائدے کے لئے حقیقی جذبات کا استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے لئے یہ میرے خلاف ایک ٹارگٹڈ مہم ہے۔ اس نشست پر میں واحد خاتون ہوں اور میں ہی نشانہ ہوں۔ یہ اتنی زہریلی مہم ہے کہ میں اپنے12 سال کے بیٹے کو اپنے ساتھ مہم پر نہیں لے جا سکتی۔ میرے ساتھ ہر وقت ایک پروٹیکشن آفیسر ہوتا ہے۔ ناز شاہ نے نوٹ کیا کہ مجرم وہ ہیں جو خواتین کے خلاف تشدد کی سنگینی کو کم کرتے ہیں، ان کی برادری کارڈ کھیلنے کی تاریخ ہے۔ مجھے اس علاقے میں اس وقت بھی اسی طرح کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا جب جارج گیلووے2017 میں ان کے خلاف انتخاب لڑے تھے، ایک ایسا انتخاب جو میں نے25000 سے زیادہ ووٹوں کی اکثریت سے جیتا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ تب سے کچھ بھی نہیں بدلا۔ تب میرے بینرز کی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی، تب مجھے جان سے مارنے کی دھمکی نہیں تھی۔ اب صورتحال مزید خراب ہے، یہ غنڈہ گردی ہے۔ اس وقت کچھ فلٹر تھے لیکن اب نہیں۔ ایک عورت کے طور پر میں جس دھمکی کا سامنا کر رہی ہوں اس نے مجھے، میرے خاندان اور میرے حامیوں کو متاثر کیا ہے۔ ناز شاہ نے کہا کہ میرے خلاف غنڈہ گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ملنےکے بعد لیبر کی جانب سے حال ہی میں کئی ممبران کو معطل کر دیا گیا۔ ناز شاہ نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے حلقوں کے ساتھ کھڑی رہیں، غزہ کی جنگ کے خلاف ووٹ دیا، جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مسئلہ اٹھایا، غزہ پر اسرائیل کی جنگ پر احتجاجاً شیڈو کابینہ کے عہدے سے استعفیٰ دیا اور ہمیشہ کھڑی رہیں لیکن مجھے ڈرانے کے لئے جعلی خبروں کی مہم کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن میں ہار نہیں مانوں گی۔ میں ہتھیار نہیں ڈالوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں اور بدسلوکی کی توقع انتہائی دائیں بازو سے کی جاتی ہے لیکن یہ ان افراد سے غیر متوقع ہے جنہیں پسماندگی اور بیگانگی کا سامنا ہے، خاص طور پر مرکزی دھارے کی سیاست میں۔ ایک بار پھر اس مہم نے یہ ظاہر کیا ہے کہ اندرونی بدگمانی اور نفرت سیاست میں خواتین، خاص طور پر اقلیتی پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کے تجربات کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یہ الیکشن صرف پارلیمانی نشست کی لڑائی نہیں ہے۔ یہ اس بدتمیزی اور تعصب کے خلاف ایک موقف ہے جو پارلیمنٹ میں ہماری مضبوط آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کرتا ہے، وحشیانہ سیاست کو جنم دینا چاہتا ہے اور جذباتی ردعمل کے ذریعے فلسطین کے مسئلے کو میز سے مکمل طور پر ایک طرف کر دیتا ہے۔ ایک عورت کے طور پر میں جس دھمکی کا سامنا کر رہی ہوں اس نے مجھے، میرے خاندان اور میرے حامیوں کو متاثر کیا ہے۔ یہ الیکشن صرف پارلیمانی نشست کی لڑائی نہیں ہے۔ یہ اس بدتمیزی اور تعصب کے خلاف ایک موقف ہے جو پارلیمنٹ میں ہماری مضبوط آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کرتا ہے، وحشیانہ سیاست کو جنم دینا چاہتا ہے اور جذباتی ردعمل کے ذریعے فلسطین کے مسئلے کو میز سے مکمل طور پر ایک طرف کر دیتا ہے۔ طلعت سجاول نے جیو نیوز سے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں دو نقاب پوش افراد کو ان کے ایک اہم حامی کے گھر پر ان کے بینر کو آگ لگانے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دستانے اور ماسک پہنے دو افراد پہلے بینر کے سامنے کچھ پھینکتے ہیں اور پھر آتش بازی کرتے ہیں، جس سے آگ لگنے میں ناکامی ہوئی لیکن نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میرے حامی ان لوگوں کے حملوں کی زد میں آئے ہیں جو مجھ سے ڈرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ میرے پاس مقامی سیاست پر ان کی گرفت کو توڑنے کی قوت اور حمایت ہے، مجھے کسی سے ڈرایا نہیں جاسکے گا۔ ہم دس آزاد کونسلروں کا گروپ ہیں۔ ہم سب نے آزاد امیدواروں کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی ہے اور اب ہم بریڈفورڈ کونسل میں مشترکہ تیسرے بڑے ہیں۔ ہم دور نہیں جائیں گے۔ عقیل حسین نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص اپنے ایک حامی کے باغ سے اپنی انتخابی مہم کا بینر اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کل40 بینرز میرے مخالفین نے علاقے سے ہٹا دیئے ہیں۔ میرے پاس اس شخص کا کار رجسٹریشن نمبر ہے، جس نے یہ کیا۔ میں نے اس کی اطلاع پولیس کو نہیں دی ہے لیکن میرا مخالف مجھے30 پونڈزکے بینر ہٹانے پر گرفتار کرنا چاہتا تھا لیکن پولیس نے کارروائی نہیں کی۔ عقیل حسین نے بتایا کہ ان کے والد چند ہفتے قبل تک لیبر کونسلر تھے لیکن انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہیں ایک مقامی لیبر لیڈر کی حمایت حاصل ہے جو ناز شاہ کو مقامی طور پر ووٹوں سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ محمد اسلام نے کہا کہ علاقے میں برادری ایک حقیقت ہے لیکن انہوں نے کہا کہ نئی نسل اس سے تنگ آچکی ہے۔ پرانے گارڈ نے ہمیں ناکام کر دیا۔ لوگ اس علاقے میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے باغیچے کے کھمبے اور بینرز ان کے مخالفین نے ہٹا دیئے ہیں۔ ہم نے اپنی مہم کے خلاف ہونے والے واقعات کی رپورٹ الیکشن باڈی کو تحقیقات کے لئے دی ہے۔