آج کل ہر سیل فون صارف کی آدھی رات تک اسکرولنگ کرتے رہنا عادت بن گئی ہے جبکہ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سونے سے پہلے اسمارٹ فون استعمال کرنے سے ذیابطیس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
موناش یونیورسٹی نے ایک تحقیق کے لیے نو سال تک 85,000 افراد کا ڈیٹا حاصل کیا جس میں ایسے افراد شامل تھے جو رات کے وقت سونے سے قبل موبائل کے استعمال کے عادی تھے۔
تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ رات سونے سے قبل روشنی کے استعمال اور ٹائپ 2 ذیابطیس کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان ایک اہم تعلق ہے۔
مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ رات کے وقت روشنی کا استعمال نیند میں خلل ڈالتا ہے اور نیند کا دورانیہ کم ہونے سے موبائل صارفین میں ذیابطیس کا خطرہ دن بدن بڑھ رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق رات کے وقت مصنوعی روشنی کا استعمال، خاص طور پر موبائل کا آدھی رات سے صبح 6:00 بجے کے درمیان استعمال، ٹائپ 2 ذیابطیس کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔
یہ تحقیق آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی تھی۔
اس دوران 40 سے 69 سال کی عمر کے تقریباً 85,000 افراد کا نو سال تک ڈیٹا حاصل کیا گیا، اس ڈیٹے کے حصول کے لیے رضاکاروں کی کلائی میں ایک بینڈ پہنایا گیا تھا جو اُن کی موبائل کی روشنی اور استعمال کے دورانیے کو چانجتا تھا۔
نتائج سے محققین نے اخذ کیا کہ سونے سے قبل موبائل کی روشنی کا سامنا کرنے والے افراد میں ذیابطیس 2 کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ چکا تھا۔
محققین کے مطابق نیند کے دورانیے میں کمی اور خلل کے نتیجے میں ناصرف شوگر بلکہ انسان متعدد دیگر بیماریوں میں بھی گھِر سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ حالیہ تحقیق سے یہ بات واضح اور ثابت ہوئی ہے کہ سونے سے پہلے اسکرین کے وقت کو محدود کرنا اور گہری نیند کے ماحول کو برقرار رکھنا مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
محققین کا مزید کہنا ہے کہ سونے سے قبل روشنی کے استعمال اور ذیابطیس کے درمیان تعلق کو مضبوط ثابت کرنے کے لیے مستقبل میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔