سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ صحت بخش خوراک 70 سال کی عمر میں بھی ذہن کو تیز اور یاداشت کو برقرار رکھتی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اچھی اور صحت بخش خوراک نسیان کی بیماری جو کہ ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے اور انسان میں بھولنے کی بیماری پیدا ہوتی ہے اسکو دور کر دیتی ہے۔
سالم اناج سے بنے ٹوسٹ پر اواکاڈو والا مینیو صرف برنچ اسپاٹ کے شوقین لوگوں کی خوراک ہی نہیں بلکہ یہ الزہیمر اور ڈیمنشیا (دماغی بیماری جو کہ یاداشت اورذہنی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے) کو ختم کرنے والی خوراک ہے۔
اس حوالے سے سائنسدانوں نے تین ہزار سے زیادہ ایسے برطانوی شہریوں کی ذہنی صلاحیتوں کا تجزیہ کیا جنکی عمریں 70 سال تھی اور دیکھا کہ انھوں نے اپنے بچپن اور نوجوانی میں کونسی خوراک کھائی تھی جس سے انکے دماغی افعال بعد کی زندگی میں بہتر بنانے میں مدد ملی۔
اس سے محققین کو پتہ چلا کہ ان پروسسیڈ (وہ خوراک جنھیں ڈبوں میں بند یا مخصوص عمل سے نہ گزارا گیا ہو) یا سبز پتے اور سبزیاں، پھلیاں، سالم پھل اور سالم اناج انسانی صحت بالخصوص ذہنی صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں۔
محققین کے مطابق یہ خوراک بہت زیادہ اینٹی آکسیڈینٹس اور صحت بخش چکنائی جو جسم میں خون کی گردش کو بڑھانے کے ساتھ دماغ میں موجود نقصاندہ اجزا سے لڑتے ہیں۔
انھوں نے کہا اس قسم کی خوراک سات فیصد افراد نے صرف اپنی زندگی کی ابتدائی دنوں میں کھائی، ان میں ذہنی صلاحتیں کم ریکارڈ کی گئیں جو کہ ڈیمنشیا کا سبب بن سکتا ہے۔ جبکہ وہ 92 فیصد افراد جنھوں نے زیادہ نمک والی خوراک، چینی اور ریفائنڈ اناج جیسے سفید روٹی کا استعمال کیا انھیں بڑھاپے میں دماغی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔
ٹفٹس یونیورسٹی بوسٹن کی ماہر غذایت و محقق کیلی کارا کا کہنا ہے کہ یہ ابتدائی نتائج عمومی طور پر حالیہ پبلک ہیلتھ گائیڈینس کو سپورٹ کرتی ہے کہ زندگی کی ابتدا ہی سے صحت بخش خوراک کا استعمال اہم ہوتا ہے جو کہ زندگی بھر صحت کو برقرار رکھتا ہے۔