• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی کمرشل پائلٹس کی میڈیکل فٹنس پر سوالیہ نشان لگنے کا خطرہ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو

پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری جعلی پائلٹ لائسنس کے گرداب سے نکلی نہیں کہ اب کمرشل پائلٹس کی میڈیکل فٹنس پر بھی سوالیہ نشان لگنے کا خطرہ سروں پر منڈلا رہا ہے۔

سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ پاکستانی پائلٹوں کو طیارے اڑنے کے لیے فٹ قرار دینے والا ڈاکٹر خود اس عہدے کے لیے فٹ ہے بھی یا نہیں؟

کیا آپ یقین کریں گے اس بات پر کہ پاکستانی ایئر لائنز کے پائلٹوں کو طیارہ اڑانے کے لیے فلائنگ فٹنس میڈیکل لائسنس جاری کرنے والا پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سابقہ ڈاکٹر خود ایک کان سے بہرا تھا اور اب اس کی جگہ جس ڈاکٹر کا تقرر ہوا ہے اس کے پاس نہ مطلوبہ تجربہ ہے اور نہ تعلیمی قابلیت ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر فائز ڈاکٹر فلائٹ سرجن اور میڈیکل ایسیسر کی اہم ترین ذمے داریاں ادا کرتا ہے، اس کا کام کمرشل پائلٹس کو طیارہ اڑانے کے لیے طبی لحاظ سے فٹ ہونے کا لائسنس جاری کرنا ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر ڈاکٹر احریما کی حالیہ متنازع تقرری کے بارے میں سوال پر سی اے اے انتظامیہ کا جواب ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی میں تقرریاں خالصتاً میرٹ پر کی جاتی ہیں، سی اے اے بھرتی کے لیے ایک سخت اور شفاف طریقۂ کار پر عمل کرتا ہے، جو کہ اہلیت، تجربے، مہارت اور اس عہدے کے لیے موزوں ہونے پر مبنی ہے۔

حالیہ تقرری سے پہلے سبکدوش ہونے والے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر فائز ڈاکٹر ایک کان سے سن نہیں سکتے تھے، ایچ آر کے تحفظات کے باوجود انہیں مبینہ بھاری سفارش پر بھرتی کیا گیا، ایک کان سے معذور یہ ڈاکٹر صاحب دیگر میڈیکل فٹنس کے علاوہ پائلٹس کی سننے کی صلاحیت کا بھی امتحان لیتے رہے۔

سی اے اے کے ذرائع کے مطابق گزشتہ سال جب انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی آڈٹ ٹیم پاکستان سی اے اے کے آڈٹ کے لیے آئی تو بائیں کان کی سماعت سے محروم ان ڈاکٹر صاحب کو بیرونِ شہر بھیج کر ان کی جگہ ان کے نائب ڈاکٹر کو آڈٹ کے لیے پیش کیا گیا۔

اب ان معذور ڈاکٹر صاحب کی ملازمت ختم ہونے پر ایک ایسی لیڈی ڈاکٹر کا تقرر کیا گیا ہے جس کے پاس نہ تجربہ ہے اور نہ ہی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ تعلیمی قابیلت ہے۔

 مزید یہ کہ بھرتی کے لیے دیے گئے اشتہار میں سابقہ اشتہارات کے مقابلے میں معیارات بھی تبدیل کیے گئے۔

سی اے اے نے اب جس لیڈی ڈاکٹر کو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر بھرتی کیا ہے انہوں نے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن ICAO سے منظور شدہ ملک کے واحد ایرو میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، پی اے ایف بیس مسرور کراچی سے ایرو اسپیس میڈیسن کا ڈپلومہ نہیں کیا۔

لیڈی ڈاکٹر احریما نے ایک ایسی میڈیکل یونیورسٹی سے ایرو اسپیس میڈیسن میں ڈپلومہ کر رکھا ہے، جس کا یہ ڈپلومہ کورس ایچ ای سی سے منظور شدہ نہیں اور خود اس یونیورسٹی نے صرف 2 بیچ کے بعد یہ کورس ہی بند کر دیا تھا، اس کے باوجود سی اے اے جیسی انتہائی حساس سرکاری اتھارٹی نے غیر تسلیم شدہ ڈپلومہ قبول کر لیا۔

خود ڈاکٹر احریما کے سی وی کے مطابق ان کے پاس پائلٹس کی میڈیکل اسسمنٹ کا کوئی تجربہ نہیں جبکہ اس عہدے کے لیے یہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن ICAO کی لازمی ضرورت ہے۔ 

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر احریما ICAO Document 8984 میں درج معیار پر پورا نہیں اترتیں، ڈاکٹر احریما کی تقرری کے بعد پرانی کہانی ایک بار پھر دہرائی گئی ہے۔

 گزشتہ ماہ جون میں آکاؤ کی آڈٹ ٹیم دوبارہ سی اے اے کے آڈٹ کے لیے آئی تو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل ڈاکٹر احریما کو چھپا کر ان کی جگہ ایک اور لیڈی ڈاکٹر مہناز کو پیش کر دیا گیا، آڈٹ ٹیم کے جانے کے بعد ڈاکٹر احریما نے میڈیکل ایسیسر کے طور پر کام کرنا بھی شروع کر دیا ہے، جس کا ان کے پاس صفر تجربہ ہے۔

اس صورتِ حال میں پاکستانی کمرشل پائلٹس پریشان ہیں کہ اگر ڈاکٹر احریما کا معاملہ شہری ہوا بازی کے بین الاقوامی اداروں کے علم میں آ گیا تو پاکستانی پائلٹس کے لائسنس ایک بار پھر مشکوک ہو جائیں گے۔

سی اے اے کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے لیے منتخب ڈاکٹر احریما کے پاس پائلٹس کے میڈیکل اسسمنٹ کا کیا تجربہ ہے تو اس کا جواب نہیں دیا گیا، کیوں کہ اس ڈاکٹر نے کبھی کسی پائلٹ کا میڈیکل اسسٹمنٹ کیا ہی نہیں، تو جب کسی ڈاکٹر نے اپنی پوری ملازمت میں کسی پائلٹ کو کلاس 1 کا فلائنگ فٹنس میڈیکل لائسنس نہیں دیا تو وہ ایوی ایشن میڈیسن اور میڈیکل ایسیسر کے شعبے کی چیف کیسے بن سکتی ہے؟

سوال یہ ہے کہ کیا نااہل اور سفارشی ملازمین کو بچانے کی یہ کوششں بین الاقوامی اداروں سے چھپی رہ سکتی ہیں۔

لگتا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایوی ایشن ڈویژن نے پاکستانی ایئر لائنز اور خود سول ایوی ایشن پر لگنے والی بین الاقوامی پابندیوں سے کچھ نہیں سیکھا، انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن اور شہری ہوا بازی کے یورپی ادارے آیاسا نے پاکستان سول ایوی ایشن کی کارکردگی اور وضاحتوں کو قبول نہیں کیا ہے، اس لیے 4 سال ہو گئے پاکستانی ایئر لائنز کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ختم نہیں ہوئی۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی میں سفارشی کلچر کی انتہا یہ ہے کہ سی اے اے کے ایئر میڈیکل ڈپارٹمنٹ میں بین الاقوامی معیار کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پائلٹس کی میڈیکل اسسمنٹ کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرز موجود ہیں لیکن انہیں ترقی دینے کے بجائے کم تر تعلیمی قابلیت اور صفر تجربے کے حامل ڈاکٹر کو بھرتی کر لیا گیا ہے۔

ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ہی سفارشی کلچر اور نااہلیت کی وجہ سے پاکستان سول ایوی ایشن دنیا میں اپنا اعتبار کھو رہی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید