ایک نئی تحقیق سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق سگریٹ نوشی سے لاحق ہونے والے کینسر کی تعداد ریکارڈ حد تک زیادہ ہوگئی ہے اور روزانہ ایسے 160 افراد میں اس موذی مرض کی تشخیص ہو رہی ہے۔
برطانیہ کے کینسر ریسرچ کے تجزیہ کے مطابق گزشتہ دو عشروں میں کینسر میں 17 فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور جگر، حلق اور گردے کے سرطان کے کیسز اس دوران دگنے ہوگئے ہیں۔
گو کہ سگریٹ نوشی کی شرح تو کم ہوئی ہے تاہم بڑھتی ہوئی آبادی کا مطلب ہے کہ اب بھی 64 لاکھ افراد برطانیہ میں سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔
جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو تمباکو نوشی پروڈکٹ کی فروخت کو موثر طور پر غیرقانونی قرار دیا جاچکا ہے تاکہ اگلی جنریشن میں تمباکو نوش رک سکے۔
اس حوالے کینسر ریسرچ یو کے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آف پالیسی ڈاکٹر ایان والکر کا کہنا ہے کہ ہر گھنٹے چھ خاندانوں کی زندگیوں میں ہمیشہ کےلیے تبدیلی لانے کےلیے ایک ایسی بیماری جس کا تدارک ممکن ہے اسکے لیے تمباکو نوشی کو روکنا ضروری ہے۔
تمباکو نوشی مخصوص انداز میں کنزیومر پراڈکٹس کو زہریلا کر دیتی ہے اور اسکی ہمارے مستقبل میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ تمباکو نوشی پراڈکٹ کی فروخت کےلیے عہد حاضر میں عمر کی حد بڑھانا ایک نہایت ہی اہم عوامی صحت پر مبنی مداخلت ہے اور اس معاملے میں برطانیہ دنیا میں سب سے آگے ہے۔
واضح رہے کہ چیریٹی شوز کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں تمباکو نوشی سے ہونے والے لگ بھگ 57,600 کینسر کیسز کی تشخیص ہوئی، جبکہ 2003 میں 49,325 مریضوں کی تشخیص ہوئی تھی۔
تمباکو نوشی 16 مختلف سرطان کی وجہ بنتی ہے جس میں صرف پھیپھڑوں کے سالانہ 33 ہزار مریض بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔