لندن (راجہ فیض سلطان) پاکستان میں پانچ جولائی جیسے سیاہ اقدامات سے بچنے کیلئے جمہوری اور سیاسی قوتوں کو مل کر کسانوں مزدوروں اور عام عوام کے حقوق کو یقینی بنانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار شرکاء نے لندن میں ہونے والے مذاکرے میں کیا۔ مذاکرے کا اہتمام وصال اور انٹرنیشنل پاکستانی جرنلسٹس آرگنائزیشن نے کیا۔ مذاکرے میں شعرا، ادیبوں، دانشوروں اور صحافیوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مصنف،دانشور اور صحافی فرخ سہیل گوئندی نے کہا کہ پانچ جولائی کو جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں افراتفری پھیلائی گئی۔ جمہور کی آزادی کا خواب چکنا چور ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ جولائی کا سبق یہ ہے پاکستان کی تمام سیاسی قوتیں مل کر ملک کی ساٹھ فیصد آبادی پر مشتمل کسانوں کی ترقی اور خوشحالی کےلئے مشترکہ ایجنڈا لائیں تاکہ ایک ذرعی ملک کو معاشی اور سماجی طور پر اپنے پاوں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سماجی اصلاحات کو یقینی نہیں بنایا جائے گا اس وقت تک پانچ جولائی کی سیاہ رات کے بادل چھٹے ر ہیں گے۔ پانچ جولائی کو مارشل لاء لگنے کی خبر کو قومی ٹی وی پر پڑھنے والی سابق معروف نیوز کاسٹر مہ پارہ صفدر نے کہا کہ میں اس وقت ڈیوٹی پر موجود تھی اور مجھے ملک میں مارشل لاء لگانے کی خبر پڑھنے کو کہا گیا تو میری آنکھوں میں اندھیرا چھانے لگا۔ انہوں نے کہا کہ مارشل لاء اور کرفیو لگانے کی خبر میں نے پڑھی لیکن ساتھ ہی سوچ میں ڈوب گئی کہ عوام کو باہر نکلنے پر گو لی مارنے کا حکم کیوں دیا جا رہا ہے عوام باہر نکل کر کون سا جرم کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ جولائی ایک تاریک دن تھا لیکن ہم نے آج تک کچھ نہیں سیکھا۔ آج تک ملک میں پانچ جولائی کرنے والوں کی ہمت نہیں توڑی گئی بلکہ کہا جاتا ہے کہ جمہوریت سے مارشل لاء بہتر ہے۔ اپنے خطاب میں سی بی ای مشتاق لاشاری نے کہا کہ پانچ جولائی کو مسلم دنیا اور جمہوری قوتوں کے لئے سبق آموز دن ہے کہ جس دن پاکستان کو مستقل امریکی غلامی میں دینے کے عمل کا اعادہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ جولائی کو مغرب نے بھی پاکستان کو سیاسی طور پر غیر مستحکم کرنے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حقیقی ترقی کےلئے وہاں جمہوریت کو راستہ دینا ہوگا۔ سماجی رہنما اکرم قائم خانی نے کہا کہ پانچ جولائی کو امن اور جمہوریت کے گہوارے پاکستان میں عدم استحکام کی بنیاد ڈال دی گئی جسے آج تک ختم نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پسے ہوئے طبقات کو پھر سے متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی۔ تقریب میں معروف بھارتی دانشوروں یاور عباس اور ظہیر سجاد کی دختر نور ظہیر، خرم شہزاد، اور دیگر صحافیوں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ انہوں برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ برطانوی عوام کی مشکلات میں کمی کے قوی امکانات ہیں۔