سیاسی جماعت پر پابندی کے حوالے سے پاکستان کا آئین اور الیکشن ایکٹ کیا کہتا ہے؟
آئین کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ یا سالمیت کے لیے مضر ہو تو حکومت اس پر پابندی کےلیے ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوائے گی، اگر سپریم کورٹ ڈیکلریشن کو برقرار رکھے تو سیاسی جماعت تحلیل ہوجائے گی اور اس کے تمام منتخب ارکان نااہل قرار پا جائیں گے۔
کوئی سیاسی جماعت اس طریقے پر بنائی گئی یا کوئی ایسا عمل کر رہی ہے جو پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ یا سالمیت کے لیے مضر ہے، اگر وفاقی حکومت اس پر پابندی لگانے کا اعلان کر دے تو وہ 15 دن کے اندر ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کرنے کی پابند ہوگی، سپریم کورٹ کا ریفرنس پر فیصلہ حتمی ہوگا۔
یہ ہے آئین کے آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 2 جو انجمن سازی کی آزادی سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 3 کہتی ہے کہ ہر سیاسی جماعت قانون کے مطابق اپنے مالی ذرائع ظاہر کرنے کی پابند ہوگی۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 210 ون کے تحت سیاسی جماعت اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کروانے کی پابند ہے، اس کے ساتھ سیاسی جماعت کے سربراہ یا اس کے مجاز پارٹی عہد ے دار کا بیان حلفی ہوگا کہ سیاسی جماعت کو ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈز موصول نہیں ہوئے۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 212 سیاسی جماعت کی تحلیل سے متعلق ہے جس کے مطابق اگر وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کے ریفرنس یا دیگر ذرائع سے موصول معلومات سے مطمئن ہے کہ سیاسی جماعت غیر ملکی فنڈڈ ہے یا ایسے کام کر رہی ہے جو پاکستان کی خودمختاری یا سالمیت کے خلاف ہے یا دہشت گردی میں ملوث ہے تو حکومت اس پر پابندی کےلیے ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوائے گی، اگر سپریم کورٹ ڈیکلیئریشن برقرار رکھے تو سیاسی جماعت تحلیل ہو جائے گی۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 213 کے مطابق پارٹی تحلیل ہونے کے بعد اس کے پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی یا مقامی حکومت میں ارکان باقی مدت کےلیے نااہل ہو جائیں گے۔