• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ججوں کا وقتی طور پر بغرض خاص تقرر دستور پاکستان کی نظر میں

اسلام آباد (رپورٹ، حنیف خالد) آرٹیکل 182 میں تقرر کا طریق کار موجود، جوڈیشل کمیشن کی مشاورت، صدر کی منظوری ضروری ہے ایڈہاک جج کو سپریم کورٹ کے ریگولر جج کے مساوی اختیارات اور اختیار سماعت حاصل ہو گا سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہنگامی بنیاد پر سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی خالی چار ججز کی نشستوں کو پر کرنے کے لئے آئین کے آرٹیکل 122 کے تحت اقدامات کا جو آغاز کیا ہے اس کے بارے میں بعض حلقوں اور ایک جماعت کی قیادت نے جمہوریت اور عدلیہ کے خلاف سازش کا رنگ دینا شروع کر دیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 182 میں ججوں کا وقتی طور پر بغرض خاص تقرر کا پورا طریق کار دیا گیا ہے جو یہ ہے ’’اگر کسی وقت عدالت عظمیٰ کے ججوں کا کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اس عدالت کا کوئی اجلاس منعقد کرنا یا جاری رکھنا ممکن نہ رہے یا کسی دوسری وجہ سے یہ ضروری ہو کہ عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد میں عارضی طور پر اضافہ کیا جائے جو چیف جسٹس پاکستان جوڈیشل کمیشن کی مشاورت سے جیسے کہ آرٹیکل 75 کی شق (2) میں فراہم کیا گیا ہے تحریری طور پر (الف) صدر کی منظوری سے کسی ایسے شخص کو جو اس عدالت کے جج کے عہدے پر فائز رہا ہو اور اس کے مذکورہ عہدہ چھوڑنے کے بعد سے تین سال کا عرصہ نہ گزرا ہو درخواست کر سکے گا‘ یا (ب) صدر کی منظوری سے اور کسی عدالت عالیہ کے چیف جسٹس کی رضا مندی سے اس عدالت کے کسی ایسے جج کو جو عدالت عظمیٰ کا جج مقرر کئے جانے کا اہل ہو، حکم دے سکے گا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے اجلاسوں میں اتنی مدت کیلئے جو ضروری ہو، بحیثیت جج بغرض خاص شرکت کرے اور اس طرح شریک اجلاس ہونے کے دوران اس جج بغرض خاص کو وہی اختیار اور اختیار سماعت حاصل ہو گا جو عدالت عظمیٰ کے کسی جج کو حاصل ہوتا ہے‘‘۔
اہم خبریں سے مزید