• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI پر پابندی کا فیصلہ، عالمی، علاقائی صورتحال پاکستان کیلئے سازگار نہیں

نیویارک (تجزیہ / عظیم ایم میاں ) پی ٹی آئی پر پابندی کے اعلان نے اورسیز پاکستانیوں کے علاوہ انسانی حقوق کے لئے سرگرم حلقوں میں تشویش کا ماحول طاری کردیا۔ اوراس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے اثرات عالمی ، علاقائی اور داخلی سیکورٹی کی سطح پر پاکستان کیلئے منفی اثرات کے حامل ہوں گے ۔ جنوبی ایشیامیں پاکستان کی علاقائی صورتحال فی الوقت پاکستان کے حق میں نہیں ایک طرف ازل کی مخالفت کا حامل بھارت پاک بھارت تنازعات کی الجھنوں اور پیچیدگیوں کے حصار سے نکل کر اب عالمی سطح پر اپنا اثر ورسوخ پھیلانے میں مصروف ہے اور پاکستان کی مخالفت کا کوئی موقع نظر انداز نہیں کرتا۔ عالمی سطح پر پہلے ہی امریکی ایوان نمائندگان کے 368 اراکین نے قرارد اد منظور کرکے پہلے ہی پاکستان کیلئے عالمی سطح پر غیر دوستانہ ماحول پیدا کررکھا ہے اورغیرممالک میں پی ٹی آئی کے حامی بھی شہباز حکومت کو مزید ’’سرپرائز‘‘ دینے کی کوشش کررہےہیں۔ بھارتی اور اسرائیلی لابی اس صورتحال پر نہ صرف خوش بلکہ خاموشی سے ان عناصر کی مؤثر حمایت بھی کررہی ہے اور اب انسانی حقوق، جمہوری اصولوں اور آزادی اظہار کے فروغ کیلئے سرگرم عالمی تنظیموں کو بھی پاکستان میں پی ٹی آئی پر پابندی کے امکانات بارے الرٹ کرنے کیلئے کام شروع کردیاہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے بیان کی سمت بھی پاک ۔ امریکہ تعلّقات کیلئے مفید نظر نہیں آتی۔ اگر حکومت کے پاس پی ٹی آئی کے خلافِ واقعی پاکستان کی سلامتی اورغیر ملکی عناصر کی شرکت کے دستاویزی ثبوت ہیں تو حکومت انہیں عوام کی آگہی کیلئے سامنے لائیں۔ ابھی تک ہونے والے عدالتی فیصلوں میں پی ٹی آئی کو ریلیف ملنے پر عدالتوں کو جانبداری کاالزام دینے کے علاوہ حکومت کواپنے پر اسیکیوٹرز اور وکلا کی کارگردگی اور صلاحیت کا جائزہ اور احتساب بھی ضروری ہے۔ آخر تمام تردستاویزی ثبوتوں اور ناقابلِ تردید حقائق کے حکومتی دعووں کے باوجود بانی پی ٹی ا ٓئی اور پی ٹی آئی بارے مقدمات کا انجام حکومت کے حق میں کیوں نہ ہوسکا ۔ عالمی ماحول، علاقائی صورتحال اور پاکستان کی داخلی سیاسی ، معاشی اور معاشرتی صورتحال پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلہ کے لئے سازگار نہیں ہیں پارٹیوں پر پابندی کے نتائج سے سبق حاصل کرنا ضروری ہے۔

اہم خبریں سے مزید