حیدر و زہرا کا پیارا لعل، اک پیکرِ شجاعت و جمال وہ صاحب اوج کمال، پائی جس نے استقامت لازوال پامردی استقلال، مقصود نہ تھا کسی تخت کا سوال امر ہوا بن کر دین کی ڈھال، عطا ہوئی بادشاہی بے مثال لے کر اپنے اہل و عیال، چلا کربلا کو کرنے وہ مالا مال بھلا یزید کی کیا مجال، کرتا جو سامنا شبیر کا وہ بد اعمال بتلائیں کیا خیموں کا احوال، تکریم کی جاتی رہی پامال ہوئے جبر کا شکار اطفال، نہ کیا بیبیوں کا کچھ خیال ہوئی جاتی تھی نبی کی آل، شدت پیاس سے بے حال اٹھائیں گے حشر میں وبال، ہیں جن کے یزیدی خد و خال یوم عاشور کا وہ ڈوبتا ہلال، ہوتا گیا لہوِ پاک سے لال ہو کر بلند اقبال، وصفی حسین چلے سوئے ذوالجلال سلمان احمد صدیقی (وصفی)