کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بیکس اور این سی ایچ ڈی ٹیچرز ایسوسی بلوچستان کے عبدالمنان بلوچ ، مس خالدہ ، روشن خان جمالی ، مس سعیدہ ، انور علی جویا ، نجیب اللہ کاکڑ و دیگر نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کی بند تنخواہوں کی ادا اور انہیں مستقل کیے جانے کے آرڈر جاری کئے جائیں بصورت دیگر 5 اگست کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے کے ساتھ ساتھ بھوک ہڑتال کریں گے ۔یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں دیگر اساتذہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ 515 بیکس ٹیچرز اور 523 این سی ایچ ڈی ٹیچرز بلوچستان کے مختلف اضلاع میں اسکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کررہے ہیںبیکس ٹیچرز اور این سی ایچ ڈی ٹیچرز کا پراجیکٹ پہلے وفاقی وزارت تعلیم اسلام آباد کے زیراہتمام چل رہا تھا جو جولائی 2021ء کو بلوچستان کے حوالے کیا گیا ، صوبائی حکومت نے 27 دسمبر 2022ء کے کابینہ کے فیصلے کے مطابق یکم جنوری 2023ء کو اپڈیٹ نوٹیفکیشن جاری کیا ۔ وفاقی حکومت ان اساتذہ کو 8 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دے رہا تھا جبکہ صوبائی حکومت نے 12 ہزار روپے تنخواہ مقرر کی تاہم گزشتہ تین سال سے تنخواہیں بند ہونے کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ اساتذہ اوورایج ہونے کی وجہ سے اب کسی دوسرئیے سرکاری محکمے میں روزگار حاصل نہیں کرسکتے لہذا 3 سال سے بند تنخواہیں ادا اور ہمیں مستقل کیا اور حکومت اپنی مقرر کردہ کم از کم اجرت 37 ہزار روپے مقرر کرئے جائے تاکہ بیکس اور این سی ایچ ڈی اساتذہ میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔