کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا نے کہا ہے کہ ماما قدیر بلوچ کی جدوجہد، ہمت، جرأت اور استقامت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ایک ایسے وقت میں، جب مایوسی اور خوف کا غلبہ تھا، تنِ تنہا ایک عظیم جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنی مسلسل قربانیوں اور ثابت قدمی سے اسے ایک طاقتور عوامی تحریک میں تبدیل کیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے وفد کے ہمراہ سریاب، کیچی بیگ میں واقع وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین مرحوم ماما قدیر بلوچ کی فاتحہ خوانی میں شرکت کی۔وفد میں پارٹی کے مرکزی سینئر سیکریٹری سید قادر آغا ایڈووکیٹ، صوبائی ڈپٹی سیکریٹری عبدالفیاض، جبکہ ضلعی و علاقائی سطح کے متعدد ذمہ داران اور معاونین شامل تھے۔ اس موقع پر رضا محمد رضا نے مرحوم ماما قدیر بلوچ کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماما قدیر بلوچ کی جدوجہد، ہمت، جرأت اور استقامت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ انہوں نے ایک ایسے وقت میں، جب مایوسی اور خوف کا غلبہ تھا، تنِ تنہا ایک عظیم جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنی مسلسل قربانیوں اور ثابت قدمی سے اسے ایک طاقتور عوامی تحریک میں تبدیل کیا۔ کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچز کے ذریعے انہوں نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو نہ صرف قومی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی اجاگر کیا۔ انہوںنے کہا کہ آج پورا پشتون بلوچ وطن پنجابی اسٹیبلشمنٹ اور استعماری قوتوں کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے، جہاں جبر و استبداد کے تحت عوام پر بدترین مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ معصوم بچوں اور نوجوانوں کو اغوا کیا جا رہا ہے، مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جا رہی ہیں اور والدین کی فریادوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ اگر ماما قدیر بلوچ کی یہ جرأت مندانہ اور بے مثال جدوجہد نہ ہوتی تو شاید یہ جبر و ظلم مزید شدت اختیار کر چکا ہوتا۔ اس حوالے سے ماما قدیر بلوچ نے تاریخ میں ایک ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک فرد کا ایک خیمے میں بیٹھ کر پشتون اور بلوچ خواتین، نوجوانوں اور بزرگوں میں ایسا شعور اور احساسِ بیداری پیدا کرنا کہ یہ تحریک پورے ملک میں مظلوم اقوام کی مشترکہ تحریک بن جائے، ماما قدیر بلوچ کا ایک عظیم اور تاریخی کارنامہ ہے۔ آج ہم سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم ماما قدیر بلوچ کے مشن اور نظریے کو مزید آگے بڑھائیں اور اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔ انہوںنے کہا کہ پشتون اور بلوچ اقوام پر استعماری حکمرانوں کا شکنجہ دن بہ دن مزید مضبوط ہوتا جا رہا ہے، جس کا مقابلہ صرف منظم جدوجہد، باہمی اتحاد اور مشترکہ سیاسی شعور سے ہی ممکن ہے۔ بلوچ قوم کی قربانیاں بے مثال ہیں، جبکہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کی قیادت میں جاری تحریک درحقیقت ماما قدیر بلوچ کی طویل جدوجہد کا تسلسل ہے۔ پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ پشتون اور بلوچ اقوام کو محکومی، جبر اور استحصال کے خلاف ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دینا ہوگا تاکہ ہم یکجا ہو کر ان طاقتور جابر قوتوں کا مقابلہ کر سکیں۔ انہوںنے پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ، شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی اور پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کی مرکزی، صوبائی، ضلعی و علاقائی قیادت کی جانب سے مرحوم ماما قدیر بلوچ کو ان کی طویل، صبر آزما جدوجہد اور لازوال قربانیوں پر زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے، اور پسماندگان کو صبرِ جمیل نصیب فرمائے۔