برمنگھم (آصف محمود براہٹلوی) سجادہ نشین حضرت امیر ملت پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے مبارک ثانی کیس کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں دین اسلام کے خلاف کسی قسم کی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی، پاکستان کے آئین اور قانون کی رو سے احمدی غیرمسلم اقلیت ہیں، انہیں شعائر اسلام کے استعمال کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں، وہ قرآن کریم کی تفسیر و ترجمہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان کی تشہیر کر سکتے ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ جزوایمان نہیں بلکہ عین ایمان ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ در حقیقت عقیدہ توحید کا تحفظ ہے۔ ان خیالات کا اظہار پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے برمنگھم میں علماءکرام کے وفد کےساتھ ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مشائخ عظام اور علماء کرام نے ختم نبوت کی آئینی شقوں اور امتناع قادیانیت آرڈیننس پر سپریم کروٹ کے متنازعہ فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیالات کیا۔ پیر سید منور حسین جماعتی کا کہنا تھا کہ علماءو مشائخ سمیت مسلمانوں کے ہر مکتبہ فکر کو غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی اپنی سطح پر پرامن احتجاج اور دینی و سماجی اجتماعات و تقریبات میں اس متنازع فیصلے کو واپس لینے کی قرار دادیں پیش کرنی چاہئیں، شریعت اسلامیہ اور آئین پاکستان سے متصادم فیصلہ پر فوری نظرثانی کی جائے۔ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے کہا کہ آج بھی ہم ہر پلیٹ فارم پر منکرین ختم نبوت اور ان کے حواریوں و ہمدردوں کےخلاف ہر قانونی و آئینی جنگ لڑنے کےلئے تیار ہیں۔ امت مسلمہ کو مسلکی تعصبات سے بالا تر ھوکر عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے اپنی جدوجہد کو مزید منظم انداز میں آگے بڑھانا ہو گا۔ پاکستان کے آئین میں طے شدہ احمدی حیثیت کو ختم نہیں ہونے دیں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ موجودہ اور سابقہ حکومتیں احمدیوں کو نوازنے میں لگی ہوئی ہیں لہٰذا ہم بھی تیار ہیں اور انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ قرآن و سنت اور اجماعِ اُمت میں حضور ﷺ اللہ عزوجل کے آخری نبی و رسول ہیں، اب قیامت تک کوئی نبی یا رسول نہیں آئےگا مگر مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار اس بات پر ایمان نہیں رکھتے اسی لئے قرآن و سنت اور پاکستان کے آئین و قانون کی رو سے احمدی غیرمسلم ہیں، کافر ہیں اور دین اسلام سے اُن کا کوئی لینا دینا نہیں، اس سب کے باوجود آج وہ وطن عزیز میں خود کو کھلے عام مسلمان کہلاتے ہیں، شعائر اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں، قرآن کریم کی خودساختہ تفسیر نہ صرف شائع کرتے ہیں بلکہ اس کی تشہیر بھی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مبارک ثانی کیس کا غیرآئینی، غیرقانونی، مبہم اور ناقابل یقین فیصلہ سامنے آیا ہے، لہٰذا علماء کرام و خطباءحضرات 2 اگست 2024ءکو جمعہ کے خطبات میں عام مسلمانوں کو’’عقیدہ ختم نبوت و تحفظ ناموس رسالت، قرآن و سنت اور آئین پاکستان اور امتناع قادیانیت آرڈیننس کی روشنی میں‘‘ کے موضوع پر آگاہی فراہم کریں۔