• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی کی بڑھتی قیمتوں سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، قائمہ کمیٹی کا انتباہ

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر/اسراراحمد) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کا بینہ سیکرٹریٹ نے کہا ہے کہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پاکستان میں ممکنہ طور پربے چینی پیدا ہوسکتی ہے۔

بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے لوگ ہمارے گریبان پکڑ رہے ہیں، آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرانے کریاجائے جبکہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے نیپراحکام پرزوردیا ہے کہ وہ بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں (ٹیرف) کے معاملے کاحل تلاش کرے،کمیٹی نے مزید کہا کہ صارفین آئی پی پیز کو سالانہ کھربوں روپے ادا کررہےہیں خواہ وہ بجلی پیدا کریں یا نہیں۔ نااہلی کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔جمعہ کے روزکمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے فنکشنل ڈھانچے، مینڈیٹ، اتھارٹی کی تشکیل اور اس کی ریگولیٹری اقدار کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر سیف اللہ خان نیازی نے کمیٹی ممبران کو آڈٹ رپورٹ فراہم کرنے کی تجویز دی۔ سینیٹر محمد عبدالقادر نے سفارش کی کہ نیپرا پاور سیکٹر کے بارے میں خصوصی بریفنگ دے ۔

کمیٹی چیئرمین سینیٹر رانا محمود الحسن نے نیپرا حکام سے کہا کہ وہ بجلی کےٹیرف کے مسائل کا حل تلاش کریں کیونکہ ٹیرف کی مانیٹر نگ میں نااہلی کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔‎ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ماضی میں بجلی کی قلت کے باعث آئی پی پیز سے ڈالر میں معاہدے کیے گئے۔ ممبران کمیٹی نے کہا کہ بجلی کی قمیتیں بڑھنے سے لوگ ہمارا گریبان پکڑ رہے ہیں۔ 

انہوں نے سوال کیا کہ ساہیوال میں کوئلے کے پلانٹ کی اجازت کیوں دی گئی ؟ پورٹ سے ٹرین کے ذ ریعے کوئلہ ساہیوال شفٹ کیا جاتا ہے۔ ارکان کمیٹی نے مطا لبہ کیا کہ آئی پی پیز کے کنٹریکٹ اور فنانشنل آڈٹ کیا جائے۔ 

چیئر مین نیپرا نے کہا کہ انڈسٹری گھریلو صارفین کو 220ارب کی کراس سبسڈی دے رہی تھی۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سینئر حکام نے کمیٹی کے ارکان کو اس کے آپریشنز اور کارکردگی سے آگاہ کیا۔ ‎قائمہ کمیٹی نے آئل اینڈ گیس لائسنس اور شکایات کے حل کے لیے موثر حکمت عملی پر زور دیا۔

چیئرمین اوگر ا مسرت خان نے بتایا کہ ریفائنری کو اپ گریڈ کرنے پر کام جاری ہے۔ساڑھے چار ارب ڈالر کا یہ منصوبہ ہے، ملک میں قدرتی گیس سالانہ بنیادوں پر نو فیصد کے حساب سے گر رہی ہے۔نئے گیس کنکشنز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‎اراکین کمیٹی نے غیر مجاز سلنڈر مینوفیکچرنگ پر جرمانے اور موثر کاروائی کی ہدایت کی ۔

اہم خبریں سے مزید