اسلام آباد (این این آئی) بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کیخلاف 190ملین پائونڈ اسکینڈل ریفرنس میں تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر ندیم کا عدالت میں ریکارڈ کروایا گیا بیان سامنے آگیا۔
میاں عمر ندیم نے بیان میں کہا کہ القادر ٹرسٹ پراپرٹی میں فرح نے عمران اور بشریٰ کے بطور فرنٹ پرسن کام کیا ، عمران اور بشری بی بی اراضی کی فروخت پر ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر ندیم نے 30جولائی کو احتساب عدالت کے جج کے روبرو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے ریفرنس پر انکوائری کا اختیار 7دسمبر 2022ء کو دیا گیا، تفتیش 28اپریل 2023ء کو شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق کابینہ نے بیرون ملک اثاثوں کی ریکوری کیلئے ریکوی یونٹ کی منظوری دی، نیشنل کرائم ایجنسی کے کنٹری منیجر کو مرزا شہزاد اکبر کی ہدایت پر خفیہ طور پرخطوط لکھے گئے، مجرمانہ سرگرمیوں کی آمدنی کو منجمد کرنے کیلئے نیشنل کرائم ایجنسی نے فریزنگ آرڈر حاصل کئے۔
تفتیشی افسر کے مطابق نجی ٹائون نے 4سے 30اپریل 2019ء کے درمیان 458کنال 4مرلے 58مربع فٹ اراضی خریدی، خریدی گئی اراضی ملزم زلفی بخاری کے ذریعے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کومنتقل کی گئی، اراضی منتقلی کے بعد زلفی بخاری، شہزاد اکبر مرزا اور ملک ریاض نے بانی چیئرمین سے ملاقات کی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ القادر ٹرسٹ کی آڑ میں 240کنال اراضی احمد علی ریاض نے فرح شہزادی کے نام پر منتقل کی، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی اراضی کی فروخت بارے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو ثبوت فراہمی کیلئے متعدد نوٹسز ارسال کئے لیکن تعاون نہیں کیا گیا، ملزمان ریاست پاکستان کیلئے فنڈز کی منتقلی کے ثبوت پیش کرنے میں بھی مکمل ناکام رہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق موہڑہ نور اسلام آباد میں 240کنال اراضی دھوکہ دہی سے ملزمان کے نام پر منتقل کی گئی، القادر ٹرسٹ پراپرٹی میں فرح شہزادی نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے بطور فرنٹ مین کام کیا۔ بیان میں تفتیشی افسر نے کہا کہ 11جولائی 2019 کو رقم ملکی ملکیت ہونے پر بانی پی ٹی آئی کو بدنیتی پرمبنی نوٹ لکھا گیا، بدنیتی پر مبنی نوٹ 3دسمبر 2019ء کو بند لفافے میں کابینہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کیا گیا اور اس کی منظوری کیلئے اصرار کیا گیا۔
تفتیشی افسر کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ پر ضیا المصطفیٰ نسیم نے بطور گواہ دستخط کئے، اس پر وزرات خزانہ، وزارت خارجہ اور وزارت قانون کی رائے نہیں لی گئی، ٹرسٹ میں ترمیم کرکے بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی اور زلفی بخاری کو اس میں شامل کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی نے 24مارچ 2021ء کو عطیہ اقرار نامہ پردستخط بھی کئے۔