ترجمان وائٹ ہاؤس کیرین جین پیری کا کہنا ہے کہ آصف مرچنٹ کا ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف مرچنٹ نے بتایا کہ وہ پاکستانی شہری ہے اور پاکستان میں رہتا ہے، اُس کے پاکستان میں بیوی بچے ہیں اور ایران میں بھی بیوی بچے ہیں۔
آصف مرچنٹ نے بتایا کہ اُس کے منصوبے کے 3 حصے تھے، ہدف کے گھر سے یو ایس بی ڈرائیوز چوری کرنا، احتجاج پلان کرنا حصہ تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ منصوبے میں کسی سیاستدان یا سرکاری اہلکار کو قتل کرنا شامل تھا، وہ کئی مرتبہ ایران، شام اور عراق کے دورے کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ چھیالیس برس کے آصف مرچنٹ پر کرائے کے قاتلوں کے ذریعے قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
نیویارک کے بروکلین فیڈرل کورٹ میں پیش دستاویز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نہیں تاہم امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مرچنٹ کے اہداف میں سے ایک ڈونلڈ ٹرمپ بھی تھے۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ مرچنٹ کی سازش کا علم ہونے کے سبب ہی سیکرٹ سروس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی حالیہ ہفتوں میں مزید سخت کی گئی تھی۔
اگرچہ آصف مرچنٹ پر الزامات ایسے وقت عائد کیے گئے ہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ پر 13 جولائی کو قاتلانہ حملہ کی کوشش ہوچکی ہے تاہم واضح کیا گیا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ آصف مرچنٹ کا تعلق پنسلوینیا میں ٹرمپ پر ہوئے حملے سےتھا۔
دعویٰ کیا گیا ہےکہ مرچنٹ نے سازش کا آغاز اپریل میں کیا جب وہ امریکی حکومت کے افسروں کو قتل کرنے کے ارادے سے کرائے کے قاتل بھرتی کرنے امریکا آیا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف مرچنٹ نے بتایا کہ وہ پاکستانی شہری ہے اور پاکستان میں رہتا ہے، کراچی سے تعلق ہے۔
مرچنٹ نے بتایا کہ اُس کی پاکستان میں بیوی بچے ہیں اور ایران میں بھی بیوی بچے ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق مرچنٹ کئی مرتبہ ایران، شام اور عراق کے دورے کر چکا ہے۔